بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 155

نئے امیگرینٹس کے لئے کینیڈا میں چیلنجز

کینیڈا آنے کے خواہشمند افراد دنیا بھر میں موجود ہیں جو کینیڈا کی امیگریشن حاصل کرکے یہاں بسنا چاہتے ہیں مگر ایک سوال جو اکثر سننے میں آتا ہے کہ وہاں کا موسم بہت سرد ہے۔ رہنا مشکل ہے۔ یا وہاں افراد کم ہیں اور یوں وہاں اچھی ملازمتیں ملنا مشکل ہے۔ چند کاروبار کے علاوہ کاروبار میں غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہتا ہے مگر ایک چیز جو کینیڈا میں نئے آنے والے لوگوں کے لئے کشش کا باعث ہے وہ یہاں کی طبی سہولیات اور حکومتی امداد۔ یہاں ہر بچہ کو پیسہ ملتا ہے اور جو لوگ بے روزگار ہو جائیں انہیں بھی مراعات مل جاتی ہیں حتیٰ کہ اگر آپ اپنے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کرنے سے معذور ہیں تو حکومت آپ کے بلوں کے سلسلہ میں بھی آپ کی مددگار ہوتی ہے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ کینیدا کے ان علاقوں میں جہاں امیگرینٹس کو لایا جارہا ہے یقیناً سخت سردی والے علاقے ہیں مگر کینیڈا کے ہر خطہ میں موسم سرد نہیں ہوتا۔ کینیڈا روس کے بعد رقبہ کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے۔ اس لئے ہر مقام یا شہر کا موسم مختلف ہوتا ہے جس کا انحصار اس جگہ کی ساحل سمندر اور قطب شمالی سے فاصلہ پر ہوتا ہے۔ سخت سردی ملک کے وسط ساسکاچون اور مینوٹوبا میں پڑتی ہے کیونکہ یہ علاقہ سمندر سے زیادہ دور ہیں۔ دوسری جانب وینکور میں موسم معتدل رہتا ہے، برف بھی کم پڑتی ہے۔ وینکور میں صرف بحرااوقیانوس کی جانب سے ہوا آتی ہے جو کبھی منجمد نہیں ہوتا اور پانی گرم رہتا ہے۔ وہاں موسم اس وقت سرد ہوتا ہے جب آرکٹک سے ہوا اپنے ساتھ سردی لاتی ہے تاہم سب سے برا موسم کینیڈا کے شمال میں ہوتا ہے۔ جہاں یاکون اور شمال مغربی علاقہ جات آرکٹک سے قربت کی وجہ سے تاریک، سرد اور برف میں ڈھکے رہتے ہیں، یہاں اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ موسم سرما میں آپ کو سورج کی روشنی تک رسائی حاصل ہے کیونکہ سردی کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ دن زیادہ تاریک ہوں گے، یہاں سوال یہ ہے کہ نئے آنے والے امیگرینٹس کی انفرادی پسند کیا ہے، کم برف اور کم روشنی یا زیادہ برف اور صاف آسمان۔ یوں ساسکاچون اور مینوٹوبا میں آسمان صاف اور دن روشن ہوتا ہے جب کہ وینکور میں سردیوں میں برف کم پڑتی ہے لیکن دن کے وقت بھی اندھیرا رہتا ہے اور ہلکی پھوار پڑتی رہتی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ موسم سرما کینیڈا کی ثقافت اور زندگی کا حصہ ہے۔ اس لئے اسے تکلیف دہ نہیں سمجھا جاتا۔ کینیڈا میں آئس ہاکی بہت اہم ہے۔ یہ ایک مذہب کی طرح ہے اور لوگ پارک اور گھروں میں اس کی پریکٹس کرتے ہیں۔ نئی امیگریشن پالیسی کے تحت کینیڈا میں 14 لاکھ امیگرینٹس کی ضرورت ہے۔ نئے پلان کے مطابق 2025ءتک 14 لاکھ لوگوں کو امیگریشن نظام کے ذریعہ لائے جانے کا پلان ہے۔ دراصل کینیڈا کا مسئلہ آبادی کا حجم نہیں بلکہ آبادی کی عمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کینیڈا میں ادھیڑ عمر کے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا میں یہ اوسط 1.47 ہے اس لئے ملک سرکاری سطح پر امیگریشن یا نقل مکانی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے تاکہ ملک میں ترقی کا عمل جاری رہے اور کام کرنے والے افراد موجود ہوں۔ کینیڈا میں ہر صوبہ کی پالیسی کے مطابق یہاں آنے والوں کو امداد ملتی ہے۔
اگر وہ اس کے مستحق ہونے کا ثبوت فراہم کردیں اور اس امداد کے لئے غیر سرکاری تنظیموں کو بھی چنا جاتا ہے۔ یہاں ایمپلائمنٹ ایجنسیاں لوگوں کو ملازمت ڈھونڈنے میں مدد کرتی ہیں۔ ان کی ڈگریوں کی تصدیق بھی کرتی ہیں اور پھر کینیڈا کے سسٹم کے اعتبار سے ان کی ٹریننگ کی بھی ذمہ دار ہیں تاکہ وہ اپنے لئے اپنی فیلڈ کا روزگار حاصل کرسکیں۔ کینیڈا کے صوبہ کیوبک میں فرانسیسی زبان کو پہلی سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل ہے جو کوئی وہاں جا کر سرکاری زبان سیکھے اسے ہفتہ وار 150 ڈالر ادا کئے جاتے ہیں اور آنے جانے کا خرچ بھی دیا جاتا ہے۔ کچھ مقامات پر موسم سرما سے نمٹنے کے لئے بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ جس میں سستا فرنیچر اور کپڑے وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کینیڈا آنے والے ان تمام سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں تاہم انہیں اس کے لئے درخواست دینا ہوتی ہے۔ اس میں تعلیم، بچوں اور معاشی طور پر کمزور افراد کے لئے امدادی پروگرامز شامل ہیں تاہم ہر صوبہ میں کمیونٹی کی امداد کا اپنا طریقہ کار ہے اور صوبہ کے حساب سے ان کی دی گئی شرائط پر پورا اترنا لازمی ہوتا ہے لیکن نئے امیگرینٹس یہاں پہنچ کر آسانی سے مختلف غیر منافع بخش تنظیموں سے رابطہ کرکے اپنے لئے آسانی سے یہاں Settle ہونے کے دروازے کھول سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں