بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 420

کشمیریوں کی آخری آمید

وطن عزیز کی آزادی سے لے کر آج تک اقوام متحدہ کی قراردادوں اور مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کے باوجود یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ کئی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں۔ بارہا بات چیت ہوئی۔ جنگیں بھی ہوئیں۔ مقبوضہ کشمیر تو آزاد نہ ہوا البتہ پاکستان دولخت ہوگیا۔ ہم نے جو اپنے ہم وطن مشرقی پاکستانیوں کے ساتھ انصاف کا معاملہ نہ کرسکے، کشمیریوں کے لئے کیا کریں گے۔ بیانات دینا، پلے کارڈ اُٹھا کر کھڑے ہو جانا، اقوام متحدہ میں دھواں دھار تقاریر کشمیر کے مظلوم عوام عورتوں اور بچوں پر ہونے والے مظالم کا سدباب ہوسکتی ہیں؟ ہر گز نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں ایک کشمیری رہنما کا بیان سامنے آیا کہ ہم ہر صبح منتظر رہتے ہیں کہ پاکستان ہماری مدد کو آئے گا مگر روز ہماری نگاہیں مایوس لوٹتی ہیں اور بھارت کی درندگی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور کشمیری عوام کی مایوسی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے کرفیو کے باعث کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ لوگ ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں، تعلیمی ادارے بند ہیں، کاروبار معطل ہے۔ بھارتی فوجیوں کے بدترین مظالم روز کا معمول ہیں۔ ایسے میں بھارتی وزیر اعظم نریندری مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی دونوں پر سوالیہ نشان ہے۔ کشمیر کے مسئلہ پر تمام کوششوں کے باوجود صاف نظر آرہا ہے کہ ہم تنہائی کا شکار ہیں۔ موجودہ صورتحال میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پاکستان اخلاقی اور سفارتی حمایت کرنے والا ملک نظر نہیں آئے گا۔ اس حوالہ سے پاکستانی عوام کی پُراسرار لاتعلقی کا رویہ بھی مایوس کن ہے۔ ماضی میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جو اخلاقی و سفارتی مدد حکومت پاکستان اور دیگر تنظیموں کی جانب سے ہوتی رہی ہے۔ اس کی اُمید بھی باقی نہ رہ جانے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام کے پاس کٹ مرنے یا حالات سے سمجھوتہ کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیری عوام کا مقدمہ اس انداز میں لڑیں گے کہ دنیا حیران رہ جائے گی۔ وزیر اعظم یہی بیانات کشمیری عوام کے لئے اُمید کی آخری کرن ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کے خطاب سے زیادہ اُمیدیں رکھنا حقیقت پسندی نہ ہوگی۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے دُنیا کا واضح موقف چند روز تک سامنے آجائے گا اور پاکستان کی کشمیر پالیسی کی حقیقت دنیا پر عیاں ہو جائے گی۔ بس چند روز کا انتظار باقی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں