بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 177

کل پیراں دی خیر

متحدہ کو اچانک مہاجر یاد آ جانا، اور پیپلز پارٹی کو سندھی یاد آ جانا اب پرانا کھیل ہو چکا، یہ پرانا وطیرہ رہا ہے کہ الیکشن سے پہلے مہاجر صوبہ کا نعرہ لگا کر سب سندھیوں کو پیپلزپارٹی میں جمع کرنا اور اردو بولنے والوں کو مہاجر مہاجر کہہ کر اپنے سے الگ کرنے کا مصنوعی ڈرامہ رچا کر متحدہ میں جمع کرنا۔
اور یہی نہیں بلکہ دیکھئے گا چند دنوں یا ہفتوں میں کوئی ایسا واقعہ بھی ہو جائے گا کہ مہاجر مہاجر اور سندھی سندھی ہو جائے گا۔
بس ایک قتل، کسی سندھی یا اردو بولنے والے کی دکان/املاک نظر آتش ہو جانے کی خبر آئے گی۔ بس پھر ساری عوام اس لہر میں بہہ جائے گی۔ اور ”یہاں تم وہاں ہم“ میں تو دونوں پارٹیوں کی تاریخ رہی ہے۔
کہتے ہیں جرنیلوں کو جب کوئی زمین ہڑپنی ہو تو پہلے وہاں تخریب کاری پلان کرتے ہیں، پھر صلح صفائی کے بہانے وہاں سیکیورٹی کے نام پر خاموشی سے قبضہ ہو چکا ہوتا ہے۔
اسی انداز سے سندھی مہاجر جھگڑے فساد شروع کر کے ووٹ لئے جاتے ہیں پھر بس الیکشن کے اگلے ہی دن متحدہ اور پیپلز پارٹی کا رومانس شروع ہو جاتا ہے۔
مجھے یاد ہے ایسے ہی ایک الیکشن میں جب متحدہ پیپلزپارٹی سے رومینس کرنے جا رہی تھی تو اپنے کارکنان کو کہہ رہی تھی کہ بھائی ہم تعداد میں کم ہیں بہتر ہے کہ حکومت کا حصہ بن جائیں ورنہ یہ سندھی ہمارے سارے حقوق کھا جائیں گے حالانکہ الیکشن سے پہلے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو رہے تھے اور اس رومانس پر کارکن جئے متحدہ کا نعرہ مار کے ”مظلوموں کا ساتھی ہے“ پر لڈیاں ڈالنا شروع ہو گئے۔
ایسا ہی معاملہ ”بجا تیر بجا، الے“ پر ہوتا ہے۔
بس درخواست ہے کہ یہ جو روزانہ بریک فاسٹ لنچ اور ڈنر پر تین پریس کانفرنس مہاجروں کے لئے اور اتنی ہی سندھیوں کے لئے ہو رہی ہیں یہ سوائے چونا لگانے کے اور کچھ نہیں ہے۔
اس لئے یہاں خون کو جوش مارنے کے بجائے ذرا ایک بار گلی محلوں کا چکر لگا آئیں، کچرے کے ڈھیر، تباہ سڑکیں، ابلتے ہوئے گٹر، بند اسکول، رشوت خوری، بد امنی، بھتہ، لا قانونیت نظر آئے تو اگلے الیکشن میں اپنا غصہ اس بات پر اتار لینا۔ ورنہ نئے گانوں کی ریکارڈنگ شروع ہو چکی ہے مجرے کی پریکٹس شروع کردیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں