نئی نسل کے لئے بے حسی کا پیغام 369

کچھ کہا بھی نہ جائے، چپ رہا بھی نہ جائے

کرونا نے دنیا بھر کے انسانوں کو سخت کنفیوژن میں مبتلا کر رکھا ہے۔ امریکا کی کئی ریاستوں میں کرونا اور لاک ڈاﺅن کے خلاف مظاہرے شروع ہو چکے ہیں اور موجودہ صدر امریکا روز ایک نئے بیان کے ساتھ عوام کے سامنے آ جاتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کرونا سے نمٹنے کے لئے بنائی گئی ٹاسک فورس کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ متضاد بیانات نے امریکی عوام کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کا گراف دن بدن نیچے آرہا ہے۔ دنیا بھر سے عجیب قسم کی اطلاعات آرہی ہیں۔ حال ہی میں دو ڈاکٹرز نے فوکس نیوز پر آکر انکشاف کیا کہ ان پر دباﺅ ڈالا جارہا ہے کہ ہر مرنے والے کی وجہ موت میں کرونا وائرس لکھیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی نے بھی کچھ ایسا ہی بیان دیا تھا کہ ان کے ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 300 ہے مگر کوئی کورونا وائرس کی وجہ سے نہیں مرا مگر انہیں کہا جارہا ہے کہ ان کی موت کی وجہ کورونا وائرس لکھیں۔ نہ جانے کیوں دنیا بھر میں خوف اور دہشت پھیلائی جارہی ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔ عمران خان کے بیانات دیکھیں تو یوں لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کسی طے شدہ فارمولے کے تحت کام کررہے ہیں۔ کبھی عمران خان لاک ڈاﺅن کے خلاف نظر آتے ہیں، کبھی لاک ڈاﺅن کو مسئلہ کا حل بتاتے ہیں۔ کبھی ملک سے لاک ڈاﺅن ختم کرنے کی بات کرتے ہیں، کبھی اس کے خوفناک نتائج سے پردہ ہٹا رہے ہوتے ہیں۔ غرض نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جتنے منہ اتنی باتیں کے مصداق، صورتحال سمجھ سے بالاتر ہے۔
گزشتہ ہفتہ مساجد کو کھول دیا گیا ہے۔ مگر لوگ طے شدہ معاہدے پر عمل کرتے نظر نہیں آتے۔ بینکوں کے باہر رش پر کوئی لاٹھی نہیں برسا رہا۔ وزیر اعلیٰ سندھ اپنی سنگت کے ساتھ افطار پارٹیاں کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور یوں محسوس ہورہا ہے کہ کورونا وائرس نے سندھ حکومت سے بھی کوئی معاہدہ کر رکھا ہے۔ کراچی کے صنعت کاروں نے ایک اجلاس میں 15 ویں رمضان سے فیکٹریاں کھولنے کا اعلان کر دیا ہے اور یوں محسوس یہی ہوتا ہے کہ 15 ویں رمضان کے بعد جہاں رمضان کی برکتیں شروع ہوں گی وہیں سے بازار کی رونقیں بھی واپس لوٹ آئیں گی اور یوں کرونا وائرس کا خوف سروں سے اتار کر لوگ اپنے روزمرہ کے کاموں میں مگن ہو جائیں گے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
موت کا ایک دن متعین ہے
نیند کیوں رات بھی نہیں آتی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں