تیری نظر پہ چھوڑا ہے فیصلہ 470

19 اکتوبر

ڈرائیونگ کے روٹ ٹیسٹ کے دن قریب آئے تو ہم نے سوچا کہ کامیابی کے لئے ہمیں کوئی دقت محسوس نہیں ہو گی کیونکہ ہم نے اپنے پیارے ملک پاکستان میں تقریباً بیس سال کراچی، اسلام آباد اور پشاور میں ڈرائیونگ کامیابی سے کرتے ہوئے گزاری ہے۔ جب بیگم نے اصرار کیا کہ روٹ ٹیسٹ سے پہلے یہاں ڈرائیونگ کی ایک کلاس کسی ماہر انسٹرکٹر کے ساتھ لے کر اپنے آپ کو مزید پراعتماد بنالیں تو ہم نے بادل نخواستہ ایک انسٹرکٹر کے ساتھ تقریباً دو گھنٹے ٹورانٹو کی سڑکوں پر اپنے طور پر بڑی کامیابی سے گاڑی چلا کر بارعب انداز سے معلوم کیا کہ ”کیسی لگی ہماری ڈرائیونگ“ ہمارا خیال تھا کہ اس کا جواب ہو گا کہ آپ اتنے ماہر ڈرائیور ہیں کہ امتحان لینے والا آپ کو دو منٹ میں ہی کامیابی کی نوید سنا دے گا۔ مگر جواب میں ان انسٹرکٹر صاحب نے ہمیں یہ بتایا کہ نئے ڈرائیور کو تو ہم تقریباً دس گھنٹے ڈرائیونگ کا مشورہ دیتے ہیں مگر آپ کو کم از کم بیس گھنٹے کی کلاسوں کی ضرورت رہتی ہے مگر ہم اس کا جواب سن کر حیرت زدہ رہ گئے۔ اس نے بتایا کہ کم از کم دس گھنٹے کی کلاسیں تو آپ کو پاکستانی اسٹائل کی ڈرائیونگ کے اثرات ختم کرنے میں لگیں گے، باقی دس گھنٹے یہاں کی سڑکوں کے حساب سے ڈرائیونگ سکھانے میں۔
یوں ہمیں پہلی بار معلوم ہوا کہ جن عادتوں پر ہم اپنے ملک میں فخر محسوس کرتے ہیں وہ نہ صرف ہمارے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ بجائے اس بات پر وقت اور توانائی برباد کی جائے کہ وہ کون سی عادتیں ہیں جن پر ہم فخر کرتے ہیں ان کے بجائے جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں اس کی خصوصیات بیان کریں تو یہ مثبت انداز فکر ہوگا۔ چلئے بات شروع کرتے ہیں۔
آج کل کینیڈا میں ہونے والے انتخابی ماحول کے بارے میں اس معاشرے کی ایک بڑی خوبی ہمیں یہ نظر آئی کہ یہ لوگ جو بھی کام کرتے ہیں وہ کام بڑے اہتمام سے کرتے ہیں یعنی یہ لوگ کوئی کام روا روی میں نہیں کرتے، ہر کام پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ چاہے وہ چھوٹا ہو کہ بڑا۔ اس کے لئے بڑی پلاننگ کرتے ہیں اس کام کی ضروریات کے اعتبار سے تیاری کرتے ہیں اپنے آپ کو تیار کرکے اس کے لئے سازو سامان کا اہتمام کرتے ہیں۔ پھر اس کو مکمل توجہ سے تکمیل کرتے ہیں یعنی اس کام کو فوقیت دیتے ہیں دوسرے کاموں کو بعد کے لئے اٹھا کر رکھ لیتے ہیں۔ مثلاً ان کو معلوم ہے کہ ہر چوتے سال 19 اکتوبر والے مہینوں پہلے اپنے آپ کو مقابلوں کے لئے تیار کرتے ہیں پہلے اپنے اپنے حلقوں میں جن کو یہاں رائیڈنگ کرتے ہیں اس میں اپنی پارٹی کی طرف سے نامزدگی حاصل ک رنے کے لئے ممبران کی حمایت حاصل کرنا شروع کرتے ہیں ایک سے زائد امیدواروں میں آپس میں پارٹی باقاعدہ الیکشن کروا کر امیدوار نامزد کرتی ہے۔ نامزدگی حاصل کرنے کے بعد امیدوار اپنے رائیڈنگ میں رہنے والے لوگوں سے رابطہ کی مہم کا آغاز کرتا ہے جس میں ان کی پارٹی بھرپور افرادی اور مادی مدد بہم پہنچاتی ہے۔ الیکشن والے دن سے ہفتوں پہلے کسی بھی دن پری پولنگ رکھتی جاتی ہے کہ عوام وقت سے پہلے اپنے ووٹ کے ذریعہ رائے کا اظہار کرسکیں۔ اس طرح الیکشن کے بعد سب سے زیادہ نمائندوں والی پارٹی کو حکومت بنانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
یہاں کے لوگ بھی پہلی حکومت کی کارکردگی کو دیکھ کر یا نئے لوگوں کے منشور اور نمائندوں کی قابلیت کو مدنظر رکھ کر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرتے ہیں۔ ووٹ کو اپنا فرض سمجھ کر استعمال کرتے ہیں، ہم نے بھی گزشتہ حکومت کی کارکردگی دیکھ کر نئے لوگوں کی قابلیت اور منشور کو مدنظر رکھ کر یہ فیصلہ کیا کہ پچھلی حکومت کی پالیسیوں نے کینیڈا کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان زدہ ثابت ہوئیں۔ تو ہمارا ارادہ جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کا کیا۔ یوں ہمیں الیکشن سے ایک سال پہلے ہی اپنا اور بیگم کا فیصلہ لبرل کے حق میں کرکے ان کی ممبرشپ حاصل کرلی۔ یہ ہی وہ پہلی عادت کا استعمال تھا جو ہم نے کینیڈآ میں اختیار جیسے کہ یہاں کے رہنے والے کینیڈین طرز زندگی ہے۔ یعنی ہر کام کی مہینوں پہلے سے منصوبہ بندی پھر اس کے لئے تیاری شروع ہو جاتی ہے یوں اس طرح یہ کام مستقل کرنے سے یہ سب کچھ ان کی عادتوں کا حصہ بن جاتا ہے۔ اس پورے معاشرے کی مجموعی عادتیں ایک جیسی ہو جاتی ہیں۔ یوں سوسائٹی میں مستقل طور پر استحکام رہتا ہے۔ سیاسی لیڈر بدلتے رہتے ہیں۔ نظام مستقل چلتا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سوسائٹی میں اچھے اور برے میں واضح تفریق نظر آتی ہے۔ اچھائی اور برائی کا معیار بھی ان کا صدیوں کا اختیار کرتا۔ جو یہاں کے موسم اور جغرافیائی حالات کے عین مطابق ہے انہوں نے ہر موسم کے لئے اعتبار سے مختلف کام مخصوص کئے ہوتے ہیں۔ 19 اکتوبر کا دن بھی اس لئے مخصوص کیا ہوا ہے کہ یہ دن گرمیاں ختم ہوتے ہی سردیوں کی آمد کے ساتھ رکھا گیا ہے کیونکہ ہم ٹورانٹو میں رہتے ہیں اس لئے اس شہر کے بارے میں ہمیں یہ معلوم ہوا کہ جس طرح اس ملک میں چار موسم ہیں۔ گرمی، خزاں، سردی، بہار، اس ہی طرح آج کل خزاں کے موسم میں پورے شہر میں الیکشن کے ساتھ ساتھ درختوں سے پتے جھڑ کر سڑکوں کے کنارے جمع ہو جاتے ہیں یعنی سڑکیں ان پتوں سے ایسے ہی دھنک جاتی ہیں۔ جس طرح سردیوں میں برف باری کے بعد سڑکوں پر برف کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ یا پھر بہار کے موسم ہر طرف پھول تروتازے بیل بوٹے ہر جانب نظر آتے ہیں جس طرح گرمیوں میں سڑکوں بازاروں سمندر کے کنارے لوگ کم سے کم لباس میں ہر جانب دکھائی دیں گے جس میں کسی قسم کی عریانی فحاشی کے بجائے ایک طرح کی مستی کا رنگ نظر آتا ہے یعنی ہر کوئی اپنے آپ میں مست ہے، کسی دوسرے کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کی فرصت ہی نہیں۔
اور ہم جیسے دیسیوں کے لئے یہ حال ہوتا ہے،
ہم کامیاب دید بھی محروم دید بھی
جلوﺅں کے اجدھام نے حیران بنا دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں