405

2018 کے انتخابی مواد کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے انتخابات 2018 میں انتخابی مواد کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے آڈٹ سال 19-2018 کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتخابات 2018 کے انتخابی مواد کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں کی گئیں۔
آڈیٹررپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ضرورت سے زائد 1 لاکھ 15 ہزار بیلٹ باکس خریدے، ضرورت سے زائد بیلٹ باکسز خریدنے پرقومی خزانہ کو 14 کروڑ 64 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ باکس کی خریداری میں بھی اپنی من پسند کمپنی کو فائدہ پہنچایا اور 22 کروڑ 83 لاکھ کی بولی کے مقابلے میں 25 کروڑ 72 لاکھ بولی لگانے والی کمپنی کوٹھیکا دے دیا، اس غلط فیصلے کی وجہ سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 89 لاکھ کا نقصان ہوا۔
اس طرح الیکشن کمیشن نے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچایا بلکہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا کیوں کہ پیپرا رولز کے مطابق کم بولی والی کمپنی کو ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا۔
آڈیٹررپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ضرورت سے زائد 1 لاکھ 46 ہزار اسکرینیں بھی خریدیں، ضرورت سے زائد اسکرینیں خریدے جانے پر قومی خزانہ کو 22 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں موبائل فون کمپنیز کا 8300 ایس ایم ایس سروس کے 10 کروڑ 81 لاکھ روپے الیکشن کمیشن کو نہ دیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، موبائل فون کمپنیز نے الیکشن کمیشن کا شئیر نادرا کے حوالے کردیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنا شیئرحاصل کرنے کے لیے نادرا سے بات نہ کرنے پر بھی قومی خزانہ کو نقصان ہوا۔
آڈیٹرجنرل نے مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی سفارش کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کا ضرورت سے زائد انتخابی سامان کی خریداری پر حکومت کو 36 کروڑ 68 لاکھ روپے اور انتخابی سامان پولنگ اسٹیشنز تک پہنچانے کی مد میں 77 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں