382

آزادی مارچ! کیا کھویا، کیا پایا؟

شکاگو/ٹورنٹو (محمد ندیم: پاکستان ٹائمز) مولانا کی آزادی مارچ جب شروع ہوئی تو بڑا شور شرابہ تھا۔ حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں، گزشتہ چند گھنٹے تو حکومت کے لئے یوم عاشور کا منظر پیش کررہے تھے مگر اب آزادی مارچ کا زور دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے اور مطالبات کی منظوری کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے جو وعدہ کیا تھا وہ اُس سے منحرف ہو گئے جب کہ بتایا جاتا ہے کہ مولانا کو کہا گیا تھا کہ فی الحال آزادی مارچ کی تاریخ کو آگے بڑھا دیں مگر مولانا بضد رہے۔ یوں آصف علی زرداری آرام سے ہسپتال میں سوتے رہے، نواز شریف پلیٹ لیٹس سے کھیلتے رہے اور مریم نواز کی ضمانت بھی ہو گئی۔ عوام کو اس آزادی مارچ کے نتیجہ میں کیا ملا؟ یہ سوال ہر پاکستانی کی زبان پر ہے اور سیاسی مبصرین بھی یہی سوچ رہے ہیں کہ آزادی مارچ کا مقصد کیا تھا اور اس سے کس نے کیا کھویا اور کس نے کیا پایا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں