اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بعد نظریہ ضرورت جیت گیا، آئین ہار گیا 218

اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بعد: نظریہ ضرورت جیت گیا، آئین ہار گیا

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) ثابت ہو گیا کہ پاکستان کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ ناگزیر ہے، اور نیوٹرل ہونا صرف ڈھکوسلے سے زیادہ نہیں، تین روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن کے تین رکنی بنچ سے پاکستان فوج کے دو اعلیٰ حکام نے ملاقات کی تھی، جس کے بعد ملک بھر کی نظریں سپریم کورٹ کی جانب مرکوز تھیں کہ فیصلہ میں کیا تبدیلی آتی ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ملاقات کے بعد ایک بیان آیا اگر یہ ملاقات اوپن کورٹ میں ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا، تاہم ان کے موقف میں واضح تبدیلی بھی دیکھنے میں آئی اور فیصلہ آیا کہ تمام سیاسی جماعتیں عید کے بعد اتفاق رائے سے الیکشن کی تاریخ طے کریں۔ اس موقف میں تبدیلی ایک پٹیشن کے نتیجہ میں سامنے آئی، جسے ایبٹ آباد کے ایک نامعلوم شخص سردار کاشف خان نے عدالت میں جمع کرایا۔ جس میں درخواست کی گئی کہ ملک بھر میں الیکشن ایک روز میں ہونے چاہئیں۔ یہاں حیران کن بات یہ ہے کہ عدالت میں پٹیشن جمع کرانے وقت 12 بجے دن ہے جس کے بعد پٹیشن نہیں لی جاتی مگر اعلیٰ عدلیہ سے اعلیٰ فوجی حکام کی ملاقات کا یہ نتیجہ نکلا کہ شام پانچ بجے پٹیشن وصول کی گئی اور اسے اگلے روز سماعت کے لئے شیڈول بھی کر دیا گیا۔ تمام جماعتوں سے کہا گیا کہ عید کے بعد مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں اور متفقہ فیصلے سے الیکشن کی تاریخ طے کریں۔ سیاسی مبصرین کے خیال میں مذاکرات شروع ہو بھی گئی تو عمران خان کے مطالبات حکومت نہیں مانے گی، دوسری جانب نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن، عمران خان سے مذاکرات کے حق میں نہیں، جب کہ آصف زرداری مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ یوں پی ڈی ایم بھی تقسیم ہو چکی ہے اور تناﺅ کی کیفیت میں ہے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر عید کے بعد سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے نہ ہو سکا تو سپریم کورٹ کا 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم برقرار رہے گا جو کہ عوام کو لالی پاپ دیئے جانے کے مترادف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عید کے بعد مذاکرات کا معاملہ مزید دو مہینے جاری رہے گا۔ اور اس کے دو ماہ بعد الیکشن کی تاریخ کا اعلان بعد اکتوبر کیا جائے گا۔ یہ وہ وقت ہو گا کہ جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے، یوں ایک بار پھر نظریہ ضرورت جیت گیا اور آئین پاکستان ہار گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں