۔۔۔ جنہیں تصویر بنا آتی ہے 679

غاصب

سعودی عرب نے انسانی حقوق پر آواز اٹھانے پر دنیا میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے علمبردار ملک کینیڈا کے خلاف غیر معمولی طور پر انتہائی سخت اقدامات کئے ہیں۔ اس سے سفارتی تعلقات منقطع کردیئے۔ پروازیں بند کردیں، سارے کاروباری اور اقتصادی روابط توڑ لئے، اپنا سفیر واپس بلوا کر کینیڈا کے سفارت خانے کو بند کرنے کا حکم دیدیا۔ گویا کہ ایسے اقدامات کئے جیسے کہ کوئی بدترین دشمن ملک کے ساتھ کرسکتا ہے۔ سعودی حکمران کے اس فیصلے سے لگتا ہے کہ گویا کہ وہ عالم غیض و غضب میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ہیں اور جنون کے عالم میں فیصلے کررہے ہیں یا ان سے کروائے جارہے ہیں کیونکہ یہ تمام فیصلے جن پر ساری دنیا میں حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے ایک ایسے مثالی ملک کے خلاف ہیں جس نے ساری دنیا میں حقوق انسانی کے لئے آواز بلند کی اور یہی نہیں بلکہ عملی طور پر اس پر عملدرآمد کرکے بھی دکھادیا۔ یہ وہی کینیڈا ہے جس نے شام کے ہزاروں خاندانوں کو کھلے دل سے اپنے ملک میں خوش آمدید کیا اور ان کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہوئے وزیر اعظم ٹروڈو نے ان کے درد پر آبدیدہ ہو کر انہیں سینے سے لگایا، یہی نہیں بلکہ ان سے کہا کہ ہم آپ پر کوئی احسان نہیں کررہے ہیں۔ یہ آپ کا حق ہے جو ہم ادا کررہے ہیں، یہی نہیں بلکہ انہوں نے مزید خاندانوں کو بھی کینیڈا بلانے کی بات کی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا۔ گویا بات اس کے ایک پڑوسی کو بڑی گراں گزری کہ وہ ان لوگوں کو اپنے یہاں آنے کی اجازت دے رہے ہیں جنہیں ویہ ایک آنکھ نہیں بھاتے بلکہ اس نے اپنے ملک میں پڑوسی ممالک سے آنے والے ستم زدہ افراد کے خاندانوں کو ایک طرح سے قیدی بنا کر رکھا اور سب سے بڑی انسان سوز حرکت یہ کی کہ ان کے بچوں کو ان سے جدا کرکے علیحدہ رکھا گیا جس کی تعداد ہزاروں میں پہنچی ہے۔ یہ ملک جو کہ خود کو ساری دنیا میں انسانی حقوق کا ٹھیکیدار سمجھتا ہے جو کسی بھی بات پر برہم ہوکر پرامن ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام لگا کر اسے تخت و تاراج کرنے میں دیر نہیں لگاتا وہ یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ اس کا پڑوسی مظلوموں اور وطن سے بے وطن کئے ہوئے افراد کو پناہ دے اور اس کی سبکی ہو۔ سعودی عرب جس نے کبھی بھی انسانی حقوق کو تسلیم ہی نہیں کیا بلکہ اپنے شہریوں کو محض فقہی اختلاف کی بنیاد پر تہہ تیغ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جس قطیف میں بقیہ آبادی کے گھروں کو بلڈوز کرکے وہاں قتل عام کراکر آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔ جہاں اس نے عالم دین شخصیات کو پھانسی اور قید با مشقت کی سزائیں دینے ہیں، کبھی جھجھک محسوس نہیں کی۔ جہاں کے وہابی علماءنے اپنے علاوہ دیکر فرقوں کو گردن زدنی قرار دیا اور ساری دنیا میں وہابی ازم کی ترویج کے لئے مالی امداد دے کر وہاں قتل و غارت گری کروائی جس نے القاعدہ اور داعش جیسی تنظیمیں تشکیل دیکر ساری دنیا میں مسلمانوں کا خون بہایا جو آج بھی شام، عراق، یمن اور ایران کے خلاف امریکا اور اسرائیل کا اتحادی بن کر ملت کو پارہ پارہ کررہا ہے جس نے پڑوسی ملک شام کے ہزاروں خاندانوں کو ہلاک اور جلاوطن کرانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ جنہیں کینیڈا اور جرمنی نے پناہ دی اور انہیں سارے حقوق دیئے اس موقعہ پر جرمن چانلسر کا یہ جملہ سعودی عرب کے لئے ڈوب مرنے کا مقام کا درجہ رکھتا ہے انہوں نے شامی مہاجرین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں ہم آپ کو سر آنکھوں پر بیٹھائیں گے ہم آپ کو سارے حقوق دیں گے کہ آپ جرمنی آئے ”ویسے سعودی عرب آپ سے زیادہ قریب تھا“ یہ سعودی جو یمن پر مسلسل حملے کرکے اسے نیست و نابود کررہے ہیں جو انسانی حقوق تو کیا انسانی جانوں کو ضائع کررہے ہیں یہ اپنے اوپر مصنوعی حملے کراکر یمنوں کو نیست و نابود کرنے پر اربوں ڈالر خرچ کررہا ہے جو آج تک اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر ایک جملہ بھی کہنے کو تیار نہیں ہے۔ یہ خبیث سعودی کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بات کرنے کے بجائے مودی کو اپنا گروہ بنائے ہوئے ہیں اور ان کے لئے مندر تعمیر کررہے ہیں یہ ہر اس جگہ جہاں اسرائیل اور امریکہ کے مفادات کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، باطل کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے لئے اپنوں کا خون بہاتے ہیں۔ یہ محض ایران کے خلاف اس لئے مورچہ بند ہیں کہ ان کے آقاﺅں اسرائیل اور امریکہ ایران کو نیست و نابود کرنا چاہتا ہیں۔ اس نے قطر پر پابندی لگائی اور اپنے کاسہ لیس اتحادیوں کو بھی اس پر مجبور کیا مگر امریکہ کے مفادات آڑے آئے تو یہ بھیگی بلی بن گیا۔
کینیڈا تو صرف انسانی ہمدردی اور وسیع تر انسانیت کے ناطے سے خود سعودی شہری خاتون کے حق میں ایک بات کی تھی جو ان کے مزاج پر اتنی گراں گزری کہ انتہائی اقدامات کرکے ساری دنیا میں اپنی جگ ہنسائی کروالی اور سب کو معلوم ہے کہ سعودیوں کے اس فیصلے کے پس پشت کون ہے اور ایک مرتبہ بھی سارے عالم کو معلوم ہو گیا کہ اس کٹھ پتلی کی ڈوریاں کہاں سے بلتی ہیں اور یہ ان کے اشاروں پر ناچنے لگتا ہے کیونکہ اس کے ساتھ ان کا والی وارث وہی ہے جو خود انسانی حقوق کا نام نہاد حامی کہلاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں