قارئین کرام! ہمارے ہفتہ روزہ کی کاپی جب آپ کے ہاتھ میں ہو گی تو اس وقت سال 2022ءکو گزرے چند دن ہو گئے ہوں گے اور سال نو یعنی 2023ءکی آمد ہو چکی ہو گی۔ لہذا تمام دوست احباب اور قارئین کو سال نو مبارک ہو۔ دعا ہے کہ یہ سال سب کے لئے خوشیاں لے کر آئے اور غم کا سایہ بھی کسی پر نہ پڑے، آمین۔
سال 2022ءپاکستان کے حوالے سے تو بدترین رہا سال کی پہلی سہ ماہی تک معاملات ٹھیک چلتے رہے لیکن اپریل سے امپورٹڈ حکومت نے ظلم کا جو بازار گرم کیا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد لے کر شہباز اور زرداری لوگوں نے عمران خان اور اس کی ٹیم پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ دیئے۔ معصوم لوگوں کو نشان عبرت بنایا گیا۔ صحافیوں کو پابند سلاسل رکھا گیا۔ ارشد شریف کو شہید کردیا گیا۔ اعظم سواتی اور شہباز گل پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔
پچھلے نو ماہ میں ہونے والے واقعات آپ سب کے علم میں ہیں لہذا ان کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہاں قابل ذکر امر یہ ہے کہ پہلی دفعہ افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور ان کے چند ماتحت جرنیلوں نے آئین و قانون کی جو دھجیاں بکھیری ہیں وہ قابل ستائش ہے۔ ہمارے نزدیک فوج ہمارا قابل احترام اور عزت ادارہ ہے اور لوگ ان کی دل و جان سے عزت و احترام کرتے ہیں مگر یہ کیا ہوا کہ فوج نے ہر گھر کے بیڈ روم میں کیمرے لگا کر اور باقاعدہ پلاننگ کرکے محافل کا اہتمام کرکے سیاستدانوں اور عدلیہ کے لوگوں کی فحش ویڈیوز بنالیں اور یہ دھندہ بڑے عرصے سے جاری تھا۔ انہیں سے مریم صفدر کو ویڈیوز دی جاتی تھیں کہ وہ ان کو وائرل کرے۔ فوج کے خفیہ اداروں کا شرمناک اور بھیانک چہرہ عوام کے سامنے آگیا۔ لوگوں نے فوج کو ہدف تنقید بنایا بلکہ ان پر تھو تھو کرنا شروع کردیا۔
جنرل باجوہ نے اربوں روپوں کی جائیدادیں بنالیں جس کا انکشاف احمد نورانی نے کیا اور باقاعدہ ثبوتوں کے ساتھ کیا۔ جس کے بعد جنرل باجوہ اب مختلف لفافہ صحافیوں کو وضاحتیں دیتا پھر رہا ہے۔
جنرل باجوہ نے عوام اور فوج کے درمیان ایسی خلیج پیدا کردی ہے کہ جس کو پر کرنا بہت مشکل کام ہے، فوج لوگوں کے دل سے اتر گئی ہے۔ یہ کیسی فوج ہے جو ہمیشہ اپنے ہی ملک کو فتح کر لیتی ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف کو مقدس گائے بنا دیا گیا ہے ان لوگوں کا کوئی احتساب نہیں ہو سکتا یہ لوگ ماورائے آئین و قانون ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ باقاعدہ قانون سازی کرکے فوج کو کنٹرول کیا جائے، دنیا کے کسی ملک میں شاید فوج اتنی بے مہاری ہو جس قدر پاکستان میں ہے اور مزیداری کی بات ہے کہ ہر پارٹی جسے ذرہ سی بھی کسر لگتی ہے وہ فوج پر نشانہ سادھ لیتی ہے کیوں کہ یہ حکومتیں گرانے اور بنانے میں ملوث رہے ہیں۔
اب سنئے کیا ہونے جا رہا ہے، پہلے تو بدنام زمانہ شخص کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ بنا دیا گیا جو کہ جرائم پیشہ آدمی ہے اور ماضی میں کئی مقدمات میں مطلوب رہا ہے اور پھر آج کل اسی کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو ملانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ بہت گھناﺅنا کھیل ہے جو فوج کھیلنے جارہی ہے۔ پہلے ایم کیو ایم کو انہوں نے ہی توڑا اور اب جوڑنے جارہے ہیں۔ حکومت کی تبدیلی کے ایجنڈے میں شاید یہ بھی شق شامل ہوگی اور یہ سب کچھ اس لئے کیا جارہا ہے کہ کراچی میں پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خائف ہو کر یہ پلان کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کو مضبوط کیا جائے اور کسی صورت عمران خان کو یہاں چت کیا جائے۔
لیکن کیا یہ ممکن ہو پائے گا؟ یہ بہت مشکل سوال ہے کیوں کہ اس وقت خان کی مقبولیت ملک بھر میں ناقابل تسخیر ہو چکی ہے۔ یہ سیاسی میدان میں اس کا مقابلہ نہیں کر پا رہے اور الیکشن سے بھاگ رہے ہیں اور جو ہوئے اس میں شکست کھا چکے ہیں۔ ان کو خطرہ ہے کہ خان اگر 2/3 اکثریت لے کر الیکشن جیت گیا تو پھر وہاں سے ان کی آخری دن شروع ہو ںگے۔ لیکن ایسے لگتا ہے کہ زمینی خداﺅں نے ہر حال میں عمران خان کو دوبارہ حکومت میں نہ آنے کا ارادہ اور وعدہ کر رکھا ہے۔ لیکن ایک رب ذوالجلال اوپر بیٹھا ہے جس کے فیصلے اور تدبیریں آخری ہوتی ہیں جس کا کسی کو علم نہیں ہوتا اور وہ اسی وقت پتہ چلتا ہے جب وہ فیصلہ لے چکتا ہے اور پھر کسی سے کچھ بن نہیں پڑتا۔ ایم کیو ایم کا مدغم آج کل پھر ٹی وی چینل پر ہے اور لوگ فوج کے اس گھناﺅنے کردار کو انتہائی کراہیت سے دیکھ رہے ہیں۔ فوج لوگوں کو انقلاب کی جانب اکسا رہی ہے اور اپنے ایجنڈے سے باز نہیں آرہی، جس کا اعلان نئے آرمی چیف نے کیا تھا۔ بہرحال آنے والے دنوں میں خوب تماشا ہو گا، ہم بھی دیکھیں گے اور آپ بھی دیکھیں۔
146