بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 243

وکی لیکس، پناما اسکینڈل او ر اب پینڈورا باکس

میڈیا اور ہمارے ٹی وی شوز کے اینکرز آج کل خاصے مصروف ہو گئے ہیں۔ روز نت نئی اسٹوریز مل رہی ہیں۔ نور مقدم قتل کیس ماند نہیں پڑا تھا کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ ابھی اس پر بحث جاری تھی کہ دنیا ایک بار پھر ایک نئے اسکینڈل کی زد میں ہے۔ جس کو پینڈورا پیپرز کا ٹائٹل دیا گیا ہے۔ اس بار پانامہ کی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے ٹیکس چھپانے والے افراد کی لسٹ جاری کرکے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ جن میں دنیا بھر کے نامور افراد کے کالے دھند کا عقدہ کھلا ہے۔ جس کے لئے 117 ممالک کے 150 میڈیا اداروں کے 600 صحافیوں نے مکمل تحقیقات کے بعد یہ نام شائع کئے ہیں۔ اس تحقیقات کے نتیجہ میں جن طپاکستانیوں کے نام پینڈورا پیپرز میں لئے جارہے ہیں ان میں موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ جناب شوکت ترین، فیصل واوڈا، شرجیل میمن، مونس الٰہی اور علی ڈار سمیت 700 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔
تحقیقات ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشمل ہے، جس میں 200 سے زائد ممالک کی 29000 آف شور کمپنیوں کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ جن میں 45 ممالک سے تعلق رکھنے والے 130 ارب پتی شخصیات کے نام ظاہر کئے گئے ہیں، مزید پاکستانیوں میں اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے صاحبزادے عبداللہ مسعود، خسرو بختیار، علیم خان، میمن میجر جنرل (ر) نصرت نعیم، انعام میمن، سی ای او ابراج گروپ عارف نقوی، جنرل (ر) شفاعت اللہ، کرنل (ر) راجہ نادر پرویز کے نام شامل ہیں۔
وکی لیکس، پانامہ پیپرز اور اب پینڈورا باکس نے تمام پردہ نشینوں کے چہروں سے نقاب اٹھا دی ہے، یوں یہ پاکستانی عوام کا پیسہ لوٹنے والے قدرت کی پکڑ کا شکار ہو چکے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت ماضی میں اپنے کئے گئے فیصلوں کو کس طرح اپنے ہی پارٹی کے افراد پر اپلائی کرتی ہے۔ یا پھر دھرا معیار اپناتے ہوئے تمام معاملات کو ٹائیں ٹائیں فش کردیتی ہے۔ عوام کی گہری نظر اس بدلتی ہوئی صورت حال پر ہے اور صادق اور امین کا ٹائٹل پانے والے عمران خان کڑے امتحان سے گزر رہے ہیں۔
دوسری جانب نائب امریکی وزیر خارجہ بھی پاکستان کے دورے پر پہنچ رہی ہیں، اور یوں طالبان سے تعلقات، امریکہ سے معاملات، مہنگائی، بے روزگاری جیسے مسائل سے پاکستان کی موجودہ حکومت کس طرح عہدہ برا ہو گی، یہ ایک ایسا سوال ہے جو پاکستان کے ہر شہری کے منہ پر ہے۔ مزید یہ کہ عوام کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو لانے والی قوتوں پر بھی تنقید روز بروز زور پکڑتی دکھائی دے رہی ہے اور آئندہ چند ماہ کسی بھی نئی تبدیلی کی جانب اشارہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں