اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) پاکستان میں مون سون کی بارشوں نے اس سال غیر معمولی نقصانات کا سامنا کرنے پر عوام کو مجبور کردیا۔ 1191 افراد کی ہلاکت کی تصدیق۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور ہونے والے نقصان کا پورا کرنے میں پانچ برس لگ سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے 16 کروڑ امداد کی ہنگامی اپیل کی ہے۔ پاکستان میں صوبہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جہاں 23 اضلاع آفت زدہ قرار دیئے جا چکے ہیں جب کہ ایک کروڑ 45 لاکھ سے زائد افراد متاثرین میں شامل ہیں۔ صوبہ بلوچستان کے 34 اضلاع اور 91 لاکھ 82 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ پنجاب میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجہ میں 8 اضلاع اور 48 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا کے 33 اضلاع میں سیلاب سے 43 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثرین میں شامل ہیں۔ حالات اس قدر سنگین ہیں کہ ہیلی کاپٹر سے متاثرین تک راشن پہنچانے کے لئے خشک زمین دستیاب نہیں۔ سندھ کا 70 فیصد علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے مگر لوگ اپنی زمین اور جگہ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ پاک بحریہ جو کہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی امداد کے لئے مصروف عمل ہے کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور پانی میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرکے خشکی پر پہنچانا اور انہیں امداد دینا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو رہا ہے۔ سیلابی ریلے رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید تباہی متوقع ہے کیونکہ اب بارشوں سے جمع پانی کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہونے جارہی ہے اور سندھ کے دو بڑے بیراج کوٹری اور سکھر خطرناک حدوں کو چھو رہے ہیں۔
155