بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 412

پاکستان کو نئے مسائل کا سامنا

سی پیک پاکستان کے لئے ایک ایسی ہڈی ثابت ہوا ہے کہ جو نہ اگلنے کی ہے نہ نگلنے کی۔ اگر سی پیک سے دستبردار ہوتا ہے تو چائنا کی دوستی کو خیرباد کہنا ہوگا اور اگر سی پیک کو جاری رکھتا ہے تو اسے آنے والے وقت میں گمبھیر مسائل کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئےے۔ پاکستان کی چائنا، ایران، ترکی اور ملائشیا سے دوستی اسرائیل امریکہ بھارت اور ان کے بہترین دوست سعوی عرب کو کھٹک رہی ہے اور اسرائیل، بھارت اور امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ سعودی عرب کے ذریعہ دباﺅ بڑھا کر پاک، چائنا دوستی کا دھڑن تختہ کردیا جائے۔
سب جانتے ہیں کہ پاکستان معاشی طور پر ایک کمزور ملک ہے اور کئی ایک ممالک کی امداد پر چلتا رہا ہے جن میں سعودی عرب کی اہمیت سب سے زیادہ ہے کیونکہ نہ صرف اسلامی ملک ہونے کے ناطے بلکہ مسلمانوں کے مقدس مقامات خانہ کعبہ اور مسجد نبوی جیسے مقامات کا سعودی عرب میں ہونا بھی پاکستانیوں کی نظر میں اسے قابل احترام بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کو ڈکٹیشن دی ہے مگر اب حالات مختلف رُخ اختیار کر چکے ہیں۔ پاکستان اور چائنا نئے پروجیکٹس میں ایک دوسرے کے ہم رکاب ہیں۔ ایران بھی اس پروجیکٹس کا حصہ ہے جب کہ ترکی اور ملائیشیا بھی پاکستان کی حمایت میں پیش پیش ہیں مگر سعودی عرب نے پاکستان کو سی پیک سے باز رکھنے کے لئے خوفناک اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت سے عہد وفا نبھانے کے لئے سعودی عرب نے پاکستان کو معاشی طور پر خوفناک صورتحال سے دوچار کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے جس کے تحت پاکستان کے فوجی اور سول افراد جو سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں اور ہر شعبہ میں گراں قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور ایک خطیر زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان کی معیشت کو بھی سہارا دے رہے ہیں۔ فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور ان پاکستانیوں کی جگہ بھارتی اور اسرائیلی فوجی اور سول افراد کو ملازمتیں دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ یوں پاکستان کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ یا تو سی پیک کو ختم کرو اور دوبارہ ہمارے در پر حاضری دو، ہمارے حکم کی تعمیل کرو وگرنہ قرض بھی واپس کرو، ادھار تیل بھی بند ہوگا اور پاکستانیوں کو بھی سعودی عرب سے بے دخل کردیا جائے گا۔
اس وقت پاکستان نہایت پیچیدہ صورتحال سے دوچار ہے۔ ایک جانب تو حکومت کو اندرونی خلفشار کا سامنا ہے تو دوسری جانب حکومت کے لئے بیرونی دباﺅ سے نمٹنا بھی نہایت اہم ہے یوں پاکستان کی حکومت اور فوج کے خلاف ایک گہری سازش تیار ہو چکی ہے۔ اب دیکھنا یہی ہے کہ پاکستان کس طرح امریکہ، اسرائیل، بھارت اور سعودی عرب کے اپنے خلاف ہونے والے اس خطرناک کھیل سے خود کو باہر نکالتا ہے کیونکہ آنے والے وقت میں مشرق وسطیٰ کے تمام عرب ممالک نے اسرائیل کے ہر حکم پر آمنا و صدقنا کہنا ہے اور یوں پاکستان، قطر اور ایران ہی تین اسلامی ممالک ہوں گے جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ حالات کا تقاضہ یہی ہے کہ حکومت، فوج اور اپوزیشن کو معاملات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ملکی سلامتی کے مسئلے پر اکھٹے بیٹھ جانا چاہئے اور اس سنجیدہ ملکی سلامتی کے معاملہ کو نہایت سنجیدگی کے ساتھ زیربحث لا کر پاکستان کو اس مشکل صورتحال سے باہر نکالنا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں