گزشتہ چند دنوں سے پاکستان کے میڈیا میں بہتر ہوتی ہوئی معاشی صورت حال پر بحث چھڑی ہوئی ہے جو گروتھ ریٹ حکومت نے پیش کی ہے وہ نہ صرف معیشت دانوں کے لئے حیرت کا باعث ہے بلکہ میڈیا کے مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کے لئے بھی ناقابل یقین ہے۔ اس غیر یقینی کی صورت حال کی ذمہ داری حکومت کی کارکردگی پر ڈالی جارہی ہے۔ اس کی دلیل میں اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے جب سے پی ٹی آئی کی حکومت معرض وجود میں آئی ہے کئی وزرائے خزانہ تبدیل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی معیار پر کوئی بھی پورا نہیں اتر سکا اس وقت حکومت جو چیلنج درپیش ہے اس میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے تدارک کے لئے حکومت ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے اور ہر ممکن طریقے سے مہنگائی پر قابو پانے اور عام آدمی کو ریلیف دینے کے لئے کوشاں ہے۔
حکومتی کاوشوں میں اگر کوئی مخلص نظر آتا ہے تو وہ بذات خود عمران خان ہیں یا ان کے علاوہ چند ایک وزراءہیں جو دل سے چاہتے ہیں کہ مہنگائی کا خاتمہ ہو اور غریب آدمی سکھ کا سانس لے سکے۔
اس وقت حکومت نے جس گروتھ ریٹ کا دعویٰ کیا ہے یعنی 3.9 فیصد اس کی Justification کے لئے وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت مختلف وزراءاپنے دلائل دے رہے ہیں جس کو اپوزیشن کی طرف سے سخت بے تکی تنقید کا سامنا ہے وہ اس لئے کہ موجودہ حکومت جس Trauma سے گزر رہی ہے وہ انہی کا پیدا کردہ ہے۔ پچھلی کئی دہائیوں سے معیشت سے کھلواڑ کرنے والے تنقید کررہے ہیں جنہوں نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا تھا۔ نہ صرف ملک پاکستان کی معاشی حالت دگرگوں تھی بلکہ جس حکومتی ادارے کوبھی چیک کرو وہیں سے دیمک نکلتی نظر آتی ہے انہوں نے تمام اداروں کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ ملک کا بچہ بچہ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ گزشتہ حکومتوں کی ناقص پالیسیاں ہی اس ابتری کا موجب ہیں۔
اتنی بری معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حالت میں ملک کو سنبھالنا بہت بڑی دلیری اور بردباری کا کام ہے۔ یہ کسی بھی کرپٹ سیاستدان کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس حالت کو دُرست سمت میں لانے کے لئے عمران خان جیسا آہنی اعصاب کا مالک شخص ہی درکار تھا جو نہ بکتا ہے نہ جھکتا ہے۔ عمران خان نے نہ صرف ملکی معیشت کو اپنی پالیسیوں سے سنبھالا دیا بلکہ ہر ادارے کو مکمل آزاد کرنے کی طرف گامزن ہے۔
تنقید کرنے والوں کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں کہ پچھلے سوا سال سے جاری کرونا جیسی موذی وباءکے پیش نظر دنیا بھر کی معیشتیں ڈوب گئی ہیں، بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں، بے روزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ سفری پابندیوں اور لاک ڈاﺅن نے دنیا کا بھرکس نکال دیا ہے۔ اس دوران پاکستان کی بہتر حکمت عملی اور اللہ کی نصرت سے ہمارے ہاں کم ہلاکتیں ہوئیں اور معیشت کا پہیہ چلتا رہا بلکہ کئی سیکٹرز میں بہت بہتری آئی جن میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ، کنسٹرکشن انڈسٹری، آٹو موبایل انڈسٹری، بیرون ملک سے ترسیل زر میں بیش بہا اضافہ اور ہماری مجموعی امپورٹ میں کمی۔ یہی وہ بڑے بڑے اقدامات ہیں جن کی وجہ سے ہماری معاشی حالت بہتر رہی اور اب پچھلے نو ماہ کی معاشی رپورٹ کا گراف بڑا حوصلہ افزاءآیا ہے۔
نیوٹرل معیشت دانوں نے بھی اس معاشی نمو کو ٹھیک اور مثبت قرار دیا ہے اور انہوں نے حکومت کی شاندار پالیسیوں پر خراج تحسین پیش کیا ہے اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ عمران خان حکومت ہر مملن طریقے سے ملک کو ترقی دینا چاہتی ہے۔ چاہے وہ انڈسٹری ہو، ایگری کلچر، ایکسپورٹ، کنسٹرکشن انڈسٹری، ڈیمز کی تعمیر، اربوں درختوں کی افزائش، ٹور ازم، احساس پروگرام کے ذریعے غریب اور مستحق لوگوں تک پہنچنا۔ طلباءاور طالبات، نوجوانوں اور عورتوں کے لئے سستے اور آسان شرائط پر قرض کا حصول اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دینا، ہر محکمہ ڈیجیٹلائز کیا جارہا ہے۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا، حکومتی اخراجات میں واضح کمی، خارجہ محاذ پر دو ٹوک پالیسی، تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کو استوار کرنا، کشمیر، فلسطین سمیت مسلمانوں کو درپیش انسانی حقوق کے مسائل پر بلند آواز اٹھانا۔ عمران خان حکومت کا غیر ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لئے قانون سازی کرنا۔ الیکشن ریفارمز کے لئے کوششیں کرنا۔
غرض یہ کہ پاکستان کو ترقی دینے کے لئے اور دوسرے ممالک کے برابر لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا۔ گزشتہ پونے تین سالوں میں جس قدر بے لوث طریقے سے پرائم منسٹر نے کام کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس وقت پاکستان کی آواز دنیا کے ایوانوں میں سنی جاتی ہے اور بڑی توجہ سے سنی جاتی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے عمران خان کو ذاتی طور پر اور حکومتی سطح پر ہر طرح کی سازش کرنے کی کوشش کی کہ کسی طریقے سے اسے حکومت سے فارغ کردیا جائے اور ان کے خلاف احتساب کا عمل رُک سکے مگر فولادی حوصلے والا عمران خان ڈٹا ہوا ہے اور یہ ایک ایک کرکے ڈھیر ہوتے جارہے ہیں۔ اس کی بڑی سادہ وجہ ہے کہ حق ہمیشہ باطل پر غالب آکر رہتا ہے اور ان شاءاللہ آخری فتح پاکستان کی ہوگی اور عمران خان کے سر اس کا سہرہ ہوگا۔ تاریخ گواہ رہے۔
