پی ٹی آئی کا مذاکرات ختم کرنے کا اعلانتحریری آگاہ کر یں حکومت 65

پی ٹی آئی کا مذاکرات ختم کرنے کا اعلان:تحریری آگاہ کر یں: حکومت

اسلام آباد، راولپنڈی، سرگودھا (فرنٹ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، حکومت نے 7 روز میں کمیشن بنانا تھا لیکن کوئی اعلان نہیں ہوا لہٰذا بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،عمران خان کا کہنا تھا حکومت کو وقت دیا تھا کہ وہ جوڈیشل کمیشن بنائے لیکن انہوں نے ہمارے مطالبات پر کوئی پیشرفت نہیں دکھائی، لہٰذا آج کے بعد کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔ بیرسٹرگوہر نے کہا ہماری تو بڑی خواہش تھی مذاکرات ہوں اور کامیاب ہوں، مگر سیاسی اختلافات اتنے ہیں کہ برف پگھل نہیں رہی۔عمران خان نے کہا ہے ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکھٹا کریں گے اور آئین اور قانون کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور آزاد عدلیہ اور 26ویں ترمیم کے خلاف کوشش کریں گے ، بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں ہمیں کسی بیرون ملک کی مدد کا انتظار نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہاہے مذاکرات کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے کہ نو کمیشن نو مذاکرات۔پارلیمنٹ ہاﺅ س میں میڈیا سے گفتگو کے دوران عمر ایوب نے کہا حکومتی کمیٹی کو بتایا تھا 7 دنوں میں کمیشن بنایا جائے لیکن بانی پی ٹی آئی نے آج خود ہی کہہ دیا مذاکرات نہیں ہوں گے اور ہم اس پر من و عن عمل کریں گے ، ڈیجیٹل نیشن بل سے متعلق ہمارا پارلیمنٹ کے فلور پر احتجاج مسلسل جاری ہے ، پاکستان ڈیجیٹل بل قائمہ کمیٹی میں پیش ہوا جس کی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے مخالفت کی تھی لیکن کہیں سے ڈنڈا آیا تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے سپورٹ میں ووٹ دیا،ہمارے 6 ممبران نے بل کی مخالفت کی، نادرا میں نان سویلین لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اور انہوں نے میڈیا کنٹرول کے لیے پوری پلاننگ کی ہے ، انہوں نے میڈیا پرسن کا ڈیٹا جمع کرنا ہے ، انکا مقصد پستول سے پاکستان کی آزادی پر فائرنگ کرنا ہے ، میڈیا فاشسٹ حکومت کے کنٹرول میں ہے ، میں نے سپیکر کو خط لکھا ہے نیا چیف الیکشن کمشنر آنا چاہیے ،شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے ، سکندر سلطان راجہ کے حوالے سے شہباز شریف کا موقف سامنے نہیں آیا، ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام پارٹیوں سے رابطہ کریں گے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا میں تمام پاکستانیوں سے کہتا ہوں ان کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے ، فری موومنٹ اور فری سپیچ کا حق چھینا جا رہا ہے ، 26 ویں آئینی ترمیم سے بھی حقوق چھینے گئے ہیں، سپریم کورٹ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے پوری دنیا میں تماشہ لگا ہوا ہے ، سپریم کورٹ کو بھی تقسیم کر دیا گیا ہے ، بانی پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانے اور پی ٹی آئی کو ختم کرنے کیلئے آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیری گئیں، عوام ملک کی خاطر اور اپنے مستقبل کی خاطر باہر نکلیں، آئینی حق لینے کیلئے باہر نکلیں، یہ عوام کی جنگ ہے اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اس جنگ میں شامل ہوں، ہمارا پلان ہے اپوزیشن سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں، ہم بار ایسوسی ایشن، طلبا ایسوسی ایشن اور وکلا برادری کو بھی ساتھ ملائیں گے۔زرتاج گل نے کہا نیا بل پاس ہورہا ہے یعنی کوئی وی لاگر، سوشل میڈیا ایکٹویسٹ حکومت مخالف بات کرتا ہے تو اسے حکومت مخالفت کا لیبل لگا کر جیل بھیج دیا جائے گا، اگر حکومت کو سوشل میڈیا پر اپنے کرتوت نہیں پسند تو کرتوت ٹھیک کرے ، کرتوت ٹھیک کرنے کے بجائے آئین توڑنے جا رہے ہیں، ان کے کرتوت دکھاتے ہیں تو ڈرگ کا مقدمہ درج ہوتا ہے ، اس طرح آپ حکومت مخالفت کا لیبل لگاکر سارے ہی ایکٹویسٹ کا گلا گھونٹ دیں گے ، سب کوسزا دیں گے اور سب کو دہشتگرد بنا دیں گے ، پی ٹی آئی ایسی کسی چیز کا حصہ نہیں بنے گی۔ تحریک انصاف کی خاتون رہنما صنم جاوید نے سرگودھا میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا حکومت کی طرف سے صرف مذاکرات مذاکرات کا ڈرامہ کیا جا رہا ہے ، ہم کہہ رہے ہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے مگر حکومت اس سے کیوں بھاگ رہی ہے ،ظلم و جبر کایہ دور جلد ختم ہوگا،آج جمہوری حکومت میں خواتین کی بھی عزت محفوظ نہیں گھروں سے اٹھا کر جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ملک میں یہ کیسی جمہوریت ہے حکومت کیخلاف بات کرنے والوں کو گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے۔ اسلام آباد( نیوزایجنسیاں )حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ومسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے سیاست میں مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہیں، پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے ہیں تو تحریری طور پر آگاہ کر دیں،مذاکراتی عمل جاری رکھیں، پلٹ کر واپس آنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا پی ٹی آئی کا کہنا ہے جوڈیشل کمیشن کا قیام نہ ہوا تو مذاکرات رات 12 بجے ختم ہو جائیں گے ، مذاکرات کا عمل بانی پی ٹی آئی کی خواہش پر شروع کیا گیا،مذاکراتی کمیٹی میں تمام اتحادی جماعتوں کے اراکین شامل ہیں، 16 جنوری کو پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات لے کر آئی، تحریک انصاف کو مطالبات کی تیاری میں 42 دن لگے ، پی ٹی آئی کا آج کا بیان افسوسناک ہے ، ہم نے سات دنوں میں جواب دینا تھا جو 28 جنوری کو طے تھا،پی ٹی آئی کو دوبارہ سوچنا چاہئے ، سیاست میں مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہیں ،بانی پی ٹی آئی کی طرف سے سول نافرمانی کی کال چل رہی ہے پھر بھی ہم نے تحمل کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے ہیں تو تحریری طور پر آگاہ کر دیں،ہم نے ان کی سول نافرمانی کی کال کو بھی رکاوٹ نہیں بننے دیا،انی پی ٹی آئی نے ایک ٹویٹ کیا، ہمارے وزیراعظم کو منہ بھر کر گالیاں دی گئیں،پھر جس دن بانی پی ٹی آئی کو سزا ہوئی اس دن بھی نہایت سخت ٹویٹ آیا،ہم نے اس سب کے باوجود صبر وتحمل سے کام لیا،اگر ہمارے کسی لیڈر نے ایسا کیا ہوتا تو اس کی تکہ بوٹی بن جانی تھی، جس طرح پہلے ہوا اسی طرح تحریری طور پر اپنا جواب جمع کرائیں، میں اس خواہش کا اظہار کرتا ہوں کہ مذاکراتی عمل کو جاری رکھیں، پلٹ کر واپس آنا بہت مشکل ہوتا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاپی ٹی آئی والے اپنے لیڈر کے ساتھ مخلص نہیں، مذاکرات کرنے والوں کو خود بھی پتہ تھا کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلنا،مذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں ہے ،علی امین گنڈاپور نے خود ہی اعتراف جرم کیا ہے کہ ہمارے لوگ گمراہ ہوئے ، یہ کس چیز کا جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتے ہیں، جن کو سزائے ہوئی انہوں نے اعتراف جرم کیا، جب میں قید میں تھا تو مجھے بس ایک کمبل دیا گیا تھا، ہماری پوری لیڈرشپ کو قید کیا گیا مگر ہم نے ملک کے نقصان کانہیں سوچا، ساری دنیا میں سوشل میڈیا پر پابندی ہے ، یہ چیز امریکہ میں بھی ہورہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں