جیسی رعایا ویسے حکمران 488

جوہری طاقت کی دوڑ

جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک اپنے اسلحہ کو جدید سے جدید ترین بنانے میں مصروف ہیں۔ معروف عالمی ادارے ، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ(ایس آئی پی آر آئی) نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں میں کمی کے باوجود جن ممالک کے پاس ایسے ہتھیار ہیں وہ تیزی سے ان کی جدید کاری میں مصروف ہیں، ان کے اس رجحان سے جوہری ہتھیاروں پر قابو پانے کی سمت میں کی جانے والی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے ۔ 2020 ءکے اوائل تک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت،پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا جیسے جوہری ہتھیاروں سے لیس نو ممالک کے پاس ایک تخمینے کے مطابق 13 ہزار 400 جوہری ہتھیار تھے ۔ امریکہ اور روس کے بعد سب سے زیادہ جوہری اسلحہ چین کے پاس موجود ہے، جہاں جوہری ہتھیاروں کی تعداد تقریبا ً320ہے ۔ پاکستان کے پاس تقریباً 160 اور بھارت کے پاس 150 مختلف قسم کے جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اس طرح جوہری ممالک کے درمیان ایٹمی طاقت کی دوڑ جاری ہے۔ دنیا بھر میں ایٹم بم اورایٹمی تجربات کیخلاف عالمی دن ہرسال 29 اگست کو منایا جاتا ہے ۔ اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کروانا ہے کہ کئی دہائیوں سے ہونے والے جوہری تجربات نے لوگوں اور ماحول کو کتنا نقصان پہنچایا۔ایٹمی تجربات کیخلاف عالمی دن منائے جانے کی تجویز شروع میں قازقستان نے پیش کی تھی کیونکہ سویت یونین نے سولہ جولائی انیس سو پینتالیس کو اس سرزمین پرایٹمی ہتھیار کا جب پہلا ٹیسٹ کیا تب سے انسانیت سوزی کا ایک ایسا عمل شروع ہوگیا جس نے چند دنوں بعد چھ اگست انیس سو پینتالیس میں ہیروشیما کے لاکھوں انسانوں کو نگل لیا۔
انسانی جانوں کے لئے دہشت کی علامت اور مہلک ترین ہونے کے باوجود، ایٹمی طاقتیں نہ صرف اپنے ان ہتھیاروں کو تلف کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں بلکہ وہ اس کی شدت میں اضافہ کرکے ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان ممالک کے پاس تقریباً 1800ایسے جوہری بم ہیں جو کہ چند لمحوں کے نوٹس پر لانچ کیے جا سکتے ہیں جن سے عالمی امن کو شدید خطرہ ہے ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا میں کل 8 ایٹمی قوتیں ہیں تاہم اسرائیل نے کوئی ایٹمی تجربہ نہیں کیا لیکن وہ بھی بھرپور ایٹمی صلاحیت رکھنے والا ملک ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی تعدادکو روکنے کے لئے عالمی سطح پر کئی اقدامات اٹھائے گئے لیکن اس ضمن میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کے لئے پاکستان نے مثبت و مثالی کردار ادا کرتے ہوئے کئی بار ہمسایہ ملک بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں کے مزید تجربے نہ کرنے کے دو طرفہ انتظامی معاہدے کی پیشکش کی ہے، جس کا مقصد خطے میں امن و استحکام کے اقدامات کو فروغ دیناتھا۔ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں پاکستان کا یہ اٹل موقف ہے کہ وہ کم از کم ڈیٹرنس کا قائل ہے جو اس کے دفاع کے لئے ناگزیر ہے ۔پاکستان کی ترجیح ہے کہ دستیاب وسائل کا مثبت استعمال کرتے ہوئے ملک کی معاشی حالت کو بہتر اور مضبوط بنایا جائے اور پاکستان کے عوام کو غربت سے نجات دلائی جائے۔ پاکستان روایتی یا ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہے اس کا شروع سے ہی موقف رہا ہے کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ نہیں ہونی چاہیے اور تنازعات کو باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کے موقف کی صداقت کا اس سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے ایٹمی پروگرام شروع کرنے میں پہل نہیں کی یہ بھارت تھا جس نے بہت پہلے ایٹمی پروگرام شروع کیا تاہم اس کی جارحیت کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد پاکستان نے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ایٹمی پروگرام شروع کیا پروگرام کی کامیابی کے باوجود اس نے ایٹمی دھماکے نہیں کئے لیکن جب بھارت نے ایٹمی دھماکوں کے ذریعے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا تو اس کے بعد پاکستان نے بھی کامیاب تجربات کئے لیکن ایٹمی دھماکوں کے فوراً بعد بھارت کو پیشکش بھی کی کہ دونوں ملک بیک وقت سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرتے ہیں اور یہ معاہدہ کرتے ہیں کہ مزید ایٹمی تجربات نہیں کریں گے لیکن بھارت نے پاکستان کی اس پیشکش پر مثبت رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ بلاشبہ پاکستان نے اس پیشکش کا اعادہ کرکے درست سمت میں فیصلہ کیا، کیونکہ خطے کے امن و استحکام کیلئے یہ ضروری ہے کہ اسے ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے پاک رکھا جائے اور متعلقہ ممالک اپنے زیادہ تر وسائل کو اپنے اپنے عوام کی معاشی حالت کو بہتر بنانے پر صرف کریں۔ لیکن بدقسمتی سے بھارت پر علاقے کا تھانیدار بننے کا بھوت سوار ہے اور اسے اپنے عوام کے معاشی حالات بہتر بنانے سے کوئی سروکار نہیں وہ مسلسل ہتھیاروں کے ذخائر جمع کررہا ہے اور اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کررہاہے۔ بھارت کو خطے کے امن اور خوشحالی کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے ، اور یاد رکھنا چاہیے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر سوویت یونین کو معاشی استحکام نہ دے سکے۔ جبکہ رواں سال امریکہ میں جوہری مواد کے تحفظ کے حوالے سے دنیا بھر کی مجموعی صورتحال پر ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں جوہری مواد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے خاصی محنت کی گئی ہے اور اس بارے میں اقدامات پر عملدرآمد کرنے میں بھی مزید بہتری آئی ہے۔ ایٹمی تجربات کے خلاف عالمی دن کا پیغام ہے کہ تمام ایٹمی ممالک اپنے ایٹمی اسلحہ میں تخفیف کریں اور اپنے وسائل اورصلاحیتوں کو سامان جنگ و جدل کی بجائے عالمی امن اور اقوام عالم سے غربت و مہنگائی کے خاتمے کے لئے بروئے کار لائیں تاکہ یہ دنیا ہر ایک انسان کے لئے امن ، سکون اور خوشیوں کا باعث ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں