676

رائو انوار کی گرفتاری کیلئے آئی ایس آئی اور ایم آئی رپورٹس پیش کرنے میں ناکام

اسلام آباد: آئی ایس آئی اور ایم آئی نقیب اللہ قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر رائوانوار کی گرفتاری سے متعلق رپورٹس سپریم کورٹ میں پیش کرنے میں ناکام ہوگئیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ رائوانوار کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت یا کامیابی ہوئی یا نہیں؟ آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے لیکن سابق ایس ایس پی ملیررائوانوار تاحال مفرور ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو تمام سیکورٹی اداروں کی مدد فراہم کی تھی، اس کے باوجود ملزم کیوں گرفتار نہیں ہوا آپ بہتر بتاسکتے ہیں، اپ نے تمام سیکورٹی اداروں سے کیا معاونت لی۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ تمام سیکیورٹی اداروں سے رائوانوار کی تلاش کے لیے مدد مانگی تھی، رائوانوار کی واٹس ایپ کال سے متعلق کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں، آئی بی نے مفرور ملزم کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی، وضاحت کریں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ رائوانوار دوہری شہریت نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رائوانوار بھی اقامہ رکھتے ہیں۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ رائوانوار کے بینک اکاونٹس منجمد ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس سلسلے میں عدالت مزید کیا احکامات دے سکتی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے آئی ایس آئی، ایم آئی سے فوری طور پر رپورٹس طلب کرلیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کے والد کے ترجمان سیف الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کی جانب سے اداروں کو واضح احکامات جاری کئے گئے تھے اس کے باوجود ابھی تک آئی بی کے سوا کسی ادارے نے رپورٹ جمع نہیں کروائی، اگر ایم آئی اور آئی ایس آئی رپورٹ جمع نہیں کرواتے تو وضاحت پیش کریں، ہمیں امید ہے کے ادارے آج اپنی رپورٹ جمع کروا دیں گے، اگر ادارے رپورٹ جمع نہیں کرواتے تو عدالت عظمی وضاحت طلب کر یگی۔
واضح رہے کہ کراچی میں 13 جنوری 2018 کو جعلی پولیس مقابلے میں قبائلی نوجوان تاجر نقیب اللہ سمیت 4 افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں