امریکہ کی طاقت اور پاکستانیوں کی خام خیالی 439

کینیڈا: انتخابات 2019، ایک قابلِ فکر مرحلہ

کینیڈا مغربی یا ترقی یافتہ ملکوں کی صفِ اول کی اہم ترین جمہوری حکومتوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دفاعی معاہدہ‘ نیٹو، اور بڑے معاشی گروپ ، جی سیون، کا بھی اہم رکن ہے۔ اس کے ساتھ اس کی طویل سرحدیں امریکہ سے ملتی ہیں۔ یہ اپنی معیشت کے لئے امریکہ پر بہت بڑا انحصار بھی کرتا ہے۔ آج کل یہاں انتخابات کا غلغلہ ہے، جو آئند ہ پیر کو منتخب ہوں گے۔ انتخابات میں کینیڈا کی تینتالیسویں پارلیمان منتخب ہو گی۔ یہ انتخابات گزشتہ ایک سو ساٹھ سال سے ہر چار سال کے بعد باقاعدگی سے نہایت پر امن طور پر منعقد ہوتے ہیں۔
کینیڈا دنیا بھر میں ایک مہذب، جمہوری، اور امن پسند ملک جانا جاتا ہے۔ اکثر اعشاریوں میں، انسانی اقدار کے اشاریوں میں یہ صفِ اول کے ملکوں میں شامل ہیں۔ لیکن اس بار کے انتخابات میں تاریخی طور پر ایک نہایت شرمناک اور افسوس ناک صورتِ حال پیدا ہوئی۔ ایک انتخابی جلسہ میں کینیڈا کے موجود ہر دلعزیز وزیرِ اعظم، جسٹن ٹرودو، جلسہ میں دو گھنٹے کی تاخیر سے پہنچے۔ انہیں حیران کن طور پر ایک حفاظتی جیکٹ میں دیکھا گیا، انہیں یہاں کی وفاقی سیکیوریٹی افواج نے ایک سخت حفاظتی حصار میں لیا ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ یہاں کے حساس اداروں کو وزیرِ اعظم اور حاضرین کے لیئے تشدد آمیز خطرات کی با وثوق اطلاع ملی تھی۔ اس موقع پر جلسہ گاہ میں مہلک مواد ڈھونڈنے کی بھی کوشش کی گئی۔ خطرہ اتنا زیادہ تھاکہ وزیرِ اعظم کی بیگم اور بچوں کو آخر وقت میں اس جلسہ میں شرکت سے روک دیا گیا۔
کینیڈا کے انتخابات میں کسی بھی قسم کے تشدد کا خطرہ یہاں کی ہر جمہوری روایت اور قدر کے خلاف ایک رکیک دھبہ ہے۔ کینیڈا کے لوگ، اور سیاست دان ایک دوسرے کے ساتھ اپنے اختلافات دلائل پر مبنی مباحث اور مکالموں سے طے کرتے ہیں۔ یہاں ایک دوسرے پر چیخنا چلانا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ آپ اکثر یہاں عوام کو اہلِ لکھنﺅ کی طرح، پہلے آپ پہلے آپ ، کے تکلف سے گزرتا پائیں گے۔ یہاں آج تک انتخابات میں کسی کو تشدد کی دھمکی نہیں دی گئی۔
باخبر رائے نگاروں، اور مبصرین کے خیال میں کینیڈا میںسیاسی تشدد کا رکیک خطرہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقاریر اور مسلسل بیانات کا نتیجہ ہے، جن کے ذریعہ وہ اپنے مخالف سیاست دانوں، صحافیوں، اور رائے نگاروں کو وطن دشمن اور قابلِ گردن زدنی قرار دیتے رہے ہیں۔ اور یوں وہ دائیں بازو کے متشدد افراد کو تشدد اور نفرت پر اکساتے نظر آتے ہیں۔ ان کی اس بیان بازی کا اثر کینیڈا اور دنیا بھر کے نسل پرستوں، اور انتہا پسندوںپر بھی پڑتا ہے۔ ٹرمپ کے بعض جلسوں میں مخالفین کو لفظی اور جسمانی تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
امریکہ کے برخلاف جہاں دو روایتی جماعتیں انتخابات میں مقابلہ کرتی ہیں، کینیڈا میں اب تک تین بڑی جماعتیں گزشتہ کئی دہائیوں سے انتخابات لڑتی رہی ہیں۔ یہ جماعتیں، لبرل پارٹی، کنزر ویٹو پارٹی، اور این ڈی پی ہیں۔ ان کے علاوہ کوبک کی صوبائی جماعت، بلاک کوبِکوا جو وفاق کے خلاف ہے، علاقائی طور پر نشستیں حاصل کرتی رہی ہے۔ اس بار کے انتخابات میں چھہ جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان میں لبرل پارٹی، کنزر ویٹو پارٹی، این ڈی پی، بلاک کوبکوا، گرین پارٹی اور نیشنل پیپلز پارٹی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کئی چھوٹی جماعتیں مسابقت میں شامل ہیں، جن میں ایک کمیونسٹ پارٹی بھی ہے۔ نیشنل پیپلز پارٹی، دائیں بازو کی ایک انتہا پسندقدامت پرست اور نسل پرست جماعت سمجھی جا رہی ہے۔ یہ دراصل کینیڈا کی قدامت پرست جماعت کنزرویٹو پارٹی کے کچھ سابق رہنماﺅں نے بنائی ہے۔
ان سب جماعتوں میں بدرجہ فرق یہ ہے کہ کچھ جماعتیں کم یا زیادہ، انسانی مساوات، عوامی سہولیات (جن میں صحت اور تعلیم بہت اہم ہیں) ، تارکین وطن کو اپنانے، خواتین اور مردوں میں روایتی عدم مساوات ختم کرنے، نسل پرستی کے خاتمہ، معاشی تفاوت کو دور کرنے، اور ماحولیاتی استحکام، پر یقین کرتی ہیں۔ ان کے خیال میں ایسا کرنا حکومتوں کا فرض ہے، اور اس کے لیئے ٹیکسوں کو مناسب طریقہ سے استعمال کرنا چاہیئے۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ معاشرہ میں رئیس طبقوں کو متوسط طبقوں سے زیاد ہ ٹیکس دینے چاہیئں۔
بعض دیگر جماعتیں، ان معاملات میں حکومت کے کردار کو ضروری نہیں سمجھتیں۔ ان کا خیال ہے کہ امیر طبقہ کو ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ چھوٹ ملنا چاہیے ، اور عوام کو سہولیات کے لئے ٹیکس دینے کے بعد بھی ذاتی طور پر فیس ادا کرنا چاہیے۔ اسی طرح یہ جماعتیں ماحولیاتی استحکام کو حکومت کی ذمہ داری نہیں گردانتیں۔ یہ جماعتیں کینیڈا میں تارکین وطن کی تعداد بھی کم سے کم کرنا چاہتی ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ کینیڈا اپنی معیشت کے لئے تارکین، وطن پر انحصار کرتا ہے۔ اسے ہر سال کم از کم تین لاکھ نئے تارکین وطن کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن گزشتہ کئی سالوں میں ایسا ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
اول الذکر جماعتوں میں لبرل اور این ڈی پی اہم ہیں۔ آخر الذکر جماعتوں میں کنزرویٹو اور نیشن پیپلز پارٹی شامل ہیں۔ گرین پارٹی کا زیادہ زور ماحولیات پر ہے۔ بلاک کوبکوا کینیڈا کے وفاقی نظام کے خلاف ہے۔ اب یہ آپ کی صوابدید ہے کہ آپ کس جماعت کو اقتدار عطا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں