۔۔۔ جنہیں تصویر بنا آتی ہے 600

۔۔۔کشمیر سے آگے

لیجئے قوم کو ایک اور کھیل مل گیا جس میں پوری ”سیسہ پلائی“ ہوئی دیوار سے سر ٹکرا ٹکرا کر خود ہی لہو لہان ہو جائیں گی۔ اور یہ زبانوں سے دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجا کر پھر چین سے لحاف اوڑھ کر سو جائے گی اور پھر ایک اور کھیل کا انتظار کرے گی۔ اس دفعہ یہ کھیل کشمیر کشمیر ہے۔ پوری قوم ایک مرتبہ پھر علامہ مشرقی بن جائے گی جو ہر سال اگلی عید کی نماز دلّی کے لال قلعہ میں پڑھنے کی نوید سنایا کرتے تھے اور بیلچہ بردار فوج کے ذریعہ دشمن کا قلع قمع کرنے کی للکار سناتے تھے۔ یہ قوم جو کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہتے کہتے نہیں تھکتی تھی اب اس کی شہ رگ کٹ چکی ہے مگر واہ ری قوم اس کے نمائندے اپنی پارلیمنٹ میں بجائے اپنی شہ رگ کے خون کو روکنے کی بات کرتی وہ اپنے ڈاکو، لٹیروں اور چوروں کو چھڑانے کی باتیں کررہے ہیں۔ ہندوستان جس کی مکاری اور چال بازی اس کی فطرت میں شامل ہے۔ پاکستان کی شہ رگ کو کاٹ چکا ہے اس نے ستر سالہ تنازعہ کشمیر کے مسئلہ کو اپنے طور پر حل کرلیا اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے ہندوستان میں شامل کرلیا ہے۔ اس قضیئے کے بعد پاکستان میں جو ردعمل ہوا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس اہم ترین مسئلہ پر بھی قوم منقسم نظر آتی ہے۔ یہاں کے کچھ سیاسی لیڈر اس مسئلہ کو کوئی مسئلہ ہی نہیں سمجھتی بلکہ ایک طرح سے وہ اپنے ذاتی مقاصد کو اس مسئلہ سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔ دراصل یہ وہ عناصر ہیں جو درپردہ ہندوستان کے گماشتے ہیں اور اسی کے منشور پر عمل کررہے ہیں اور باقی اپنے دور حکومت میں یہ عناصر ثابت کرچکے ہیں کہ یہ پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے وفادار ہیں اور اس کی وجہ ان کے ذاتی مفادات ہندوستان سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت ہندوستانیوں کے ذریعہ کاروبار میں لگائی ہوئی ہے۔ پاکستان کے بعض سادہ لوح بلکہ عالمی حالات سے لاعلم افراد کشمیر کے موجودہ مسئلہ کو صرف ہندوستان کا منصوبہ سمجھتے ہیں بلکہ یہ مسئلہ عالمی سازش کا حصہ ہے جس کے تحت یہ مسئلہ جو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر آج بھی موجود ہے (یہ ادارہ بھی آج بڑی طاقتوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے) اس ہندوستانی فیصلے پر اقوام متحدہ نے ایک روایتی سے ردعمل ظاہر کردیا جس میں کوئی جان نہیں ہے۔ کشمیر دراصل ان عالمی طاقتوں کا ایجنڈا ہے جو پاکستان سمیت ہر مسلمان ملک کو کمزور بلکہ ختم کرنے کے درپے ہیں۔ دراصل کشمیر کا فیصلہ ہندوستان کے انتہا پسند وزیر اعظم مودی کی ایک فتح اور اسے ہندوستان کی اکثریتی حمایت ہے۔ ہندوستان نے یہ فیصلہ دراصل اسرائیل کی صیہونی حکومت کے مشوروں اور حمایت سے کیا ہے بلکہ یہ سارا نقشہ اسرائیل کے فلسطین کے معاملہ پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد بنای اہے اور مودی کا صلاح کار اور راہنما اسرائیل کا وزیر اعظم نیتن یاہو ہے اس نے مودی کو بتا دیا ہے کہ اس نے فلسطین کے معاملے میں کیسے کامیابی حاصل کی جس کے اطراف میں مسلمانوں کے ممالک میں بلکہ سب سے بڑی مقدس ریاس سعودی عرب بھی موجود ہے مگر کسی ملک میں ہمت نہیں ہوئی کہ وہ اسرائیل کے معاملہ میں اسرائیل کو روک سکے اور دوچار ممالک نے یہ جرات کی بھی تو انہیں اس کی نہ صرف شکست ہوئی بلکہ وہ اپنے بڑے بڑے حصوں سے بھی محروم ہو گئے جیسے شام، مصر وغیرہ۔
اسرائیل جسے امریکہ کی کھلی حمایت حاصل ہے۔ اس معاملے میں اسرائیل کا کھل کر ساتھ دے رہا ہے اس طرح کشمیر کے مسئلہ پر بھی بظاہر امریکہ ہندوستان کو تنبہہ کرے گا مگر یہ ایک سرسری سا ردعمل ہوگا اور ہندوستان بھی اس بات کو سمجھتا ہے وہ کشمیر کے معاملے میں اپنی من مانی کرتا رہے گا۔ یہ معاملہ محض کشمیر کی خصوصی حیثیت پر ختم کرنے کا نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ اب خود پاکستان کی سالمیت کا ہے۔ مودی جس کے ہندو انتہا پسند فکر کی سوچ پر انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے اب کشمیر میں ان حصوں پر جہاں پاکستان سے سرحدیں ملتی ہیں، ہندوﺅں کو آباد کرے گا اور انہیں فوج کی پشت پناہی حاصل ہو گی یہی نہیں بلکہ وہ کشمیری آبادی کو تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں مجبور کرے گا کہ وہ پاکستان کا رُخ کریں اور اس طرح انہیں پاکستان میں دھکیلا جائے گا جب کہ پاکستان انہیں پانہ دینے پر مجبور ہو گا یا یہ بالکل افغانستان کے مہاجروں کی طرح ہو گااور پھر اقوام متحدہ پاکستان پر زور دے گی کہ انہیں پناہ دے اور افغانیوں کی طرح ان کے بھی کیمپ بنائے جائیں گے۔ ذرا نظر دوڑائیں کہ فلسطینیوں کے ساتھ کیا ہوا تھا کہ انہیں ان کی سرزمین سے بے دخل کر کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا اور ان کی زمینوں پر یہودی بستیاں بسائی گئیں۔ اس کے بعد ہندوستان کشمیر اور پاکستان کی سرحد پر اسرائیلی اور غزہ کی طرح حفاظتی دیوار تعمیر کرے گا اور بہانہ ہوگا کہ پاکستان سے دہشت گرد کشمیر میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس طرح ہندو مودی کشمیر کو فتح کرچکا ہے اور اب کشمیریوں کو بے دخل کرکے ہندوﺅں کو ریاست میں بسانا کا منصوبہ شروع ہو گا اور کشمیری کشمیر میں اقلیت میں ہو جائیں گے۔ اس طرح اسرائیل کو بھی اپنے مجرمانہ عمل کی تائید کے لئے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کی تائید اور دوستی حاصل ہو جائے گی اور وہ اپنے جرائم کی تائید اربوں ہندوﺅں سے حاصل کرے گا۔ اس سے قبل اسرائیل میانمار میں بھی بدھوں کو بڑی تعداد می اسلحہ فراہم کرکے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا منصوبہ کامیابی کے ساتھ پورا کرچکا ہے۔ اور یہی وہ سب کچھ کشمیر میں بھی کررہا ہے۔ پاکستان واویلا کرتا رہے گا مگر اس کی کوئی نہیں سنے گا۔ مسلمان ممالک پہلے ہی 48 ممالک کی فوج تیار کر چکے ہیں، کس کے لئے؟ کیا اسرائیل کیلئے؟ کیا وہ مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دیں گے اور ہندوستان کے خلاف ان نام نہاد مسلمان فوج کو استعمال کریں گے؟ نہیں اور انہیں تو یمنیوں کو مارنے سے ہی فرصت نہیں ہے اور وہ بھی مسلمان یمنیوں کو۔ نادان پاکستان کو ادراک نہیں ہے یہ معاملہ یہاں نہیں رکنے والا ابھی تو اس سے بڑھ کر مظفر آباد اور پھر گلگت بلتستان اور آگے جا کر سی پیک تک چلے گا۔ پاکستان ایک بھارتی گیارہ گرا کر بغلیں بجا رہا ہے، مودی سے پلوامہ ڈرامہ کرکے اور ساری دنیا میں اس کا الزام پاکستان پر لگا کر کشمیر کی ٹرافی حاصل کرلی ہے اور اب وہ بلوچستان کی طرف پیش قدمی کرنے کی پلاننگ کررہا ہے جو کہ اسرائیل، امریکہ بلکہ درپردہ نام نہاد مسلمان ممالک کا بھی ایجنڈا ہے اور سلسلے میں ہندوستان کو پاکستان کے ان عناصر کی تائید حاصل ہے جو آج حزب اختلاف میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں