امریکہ میں ہونے والا 14 جون کا مظاہرہ بہت بڑا گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستانی سیاست اور پاور اسٹرکچر کو ہی تبدیل کر سکتا ہے اگر یہ احتجاجی مظاہرہ ایک تاریخ ساز صورت اختیار کر جائے یعنی امریکی تاریخ میں پاکستانیوں کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرے کی حیثیت حاصل کرلے تو تب اس وقت دورے پر آنے والے فیلڈ مارشل پر بہت اثر پڑے گا ان کا نہ صرف یہ دورہ متنازعہ ہو جائے گی بلکہ وہ اور پوری پاکستانی حکومت ہی غیر معمولی دباﺅ میں آجائے گی کیونکہ 14 جون کو واشنگٹن میں جو احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے یہ سیاسی سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے ہے اور اس احتجاجی مظاہرہ میں انسانی حقوق کی درجنوں تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں اور سب کا تعلق پاکستان سے بھی نہیں ہے مگر سب پاکستان میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے اچھی طرح سے واقف ہے اگر یہ احتجاج بہت بڑے پیمانے پر ہوا ت اس صورت میں وہ بل یقیناً قانونی صورت اختیار کر جائے گا جو عاصم منیر اور محسن نقوی سمیت دوسروں کے خلاف ہے۔ اس احتجاج کی کامیابی کا مقصد اس بل کی حمایت کرنا ہے اس احتجاج میں تحریک انصاف بھی ایک فریق بن کر شامل ہو رہی ہے بلکہ دنیا بھر سے تحریک انصاف کے ورکر سپورٹر اور پاکستان میں حقیقی آزادی کے علمبرداروں کی بڑی تعداد 14 جون کو واشنگٹن پہنچ رہی ہے تاکہ وہ اس احتجاج کو ایک تاریخی احتجاج بنوانے میں کامیاب ہو سکے اس لئے کہ پاکستان میں تو گولیاں مار کر اس طرح کے احتجاجوں کو وقت کے فرعونوں نے ختم کردیا ہی لیکن امریکہ اور دوسرے یورپی ممالک میں شخصی آزادی اور اظہار آزادی رائے کے تحت ہر طرح کے احتجاج کی اجازت ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنی نفرت اور غم و غصے کا اظہار اس طرح کے احتجاجی مظاہروں اور جلسہ و جلوس کی شکل میں نکالتے ہیں تو یہ انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لئے ایک بہت ہی نادر موقع ہے یہاں نہ تو پولیس کی پکڑ دھکڑ کا، نہ ہی گولیں کا اور نہ ہی میڈیا کی گمراہ کن خبروں کا کوئی خطرہ ہے یہاں قانون کے دائرے میں رہ کر آپ چور کو چور ڈاکو کو ڈاکو اور غدار کو غدار کہہ سکتے ہیں یہاں کوئی ڈالے نہیں آتے بلکہ جو مظاہرین کو چہروں پر کپڑے ڈال کر لے جائیں اس بلا کسی خوف و خطر کے اس تاریخی مظاہرے میں شامل ہو کر پاکستان پر طاری اس منحوسیت اور اس شیطانی لعنت سے چھٹکارہ دلانے میں اپنا کردار ادا کرے جہاں اس وقت نہ تو کسی کی عزت محفوظ ہے اور نہ ہی جان، پورا ملک جانوروں والے معاشرے میں تبدیل ہو گیا ہے جس کی ”لاٹھی اس کی بھینس“ والے فارمولے کے تحت ملک کو چلایا جارہا ہے۔ ملک سے اس فرعونیت کے خاتمے کے لئے 14 جون کے اس احتجاجی مظاہرے کو کامیاب کرنا ہو گا اور شریف زرداری رجیم کو اکھاڑ کا پھینکنا ہو گا جو اسٹیبلشمنٹ اور عوام میں دوریاں اور جھگڑے کا باعث بنے ہوئے ہیں جو لڑاﺅ اور حکومت کرو کے رسوائے زمانہ پالیسی پر چل رہے ہیں اور سیکیورٹی فورسز کو اپنی سیاسی موت کے ذمہ دار تحریک انصاف سے مسلسل لڑا رہے ہیں۔ دونوں میں غلط فہمیاں پیدا کرکے ایک دوسرے کے لئے آگ اور پانی بنائے ہوئے ہیں۔ اس 14 جون کو واشنگٹن میں ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے میں اتنی شدت ڈالی جائے کہ جس سے خود امریکی سرکار بھی ہل جائے اور اس طرح سے فیلڈ مارشل اور ان کے ساتھ آنے والے ان کے اکابرین کی آنکھیں بھی کھل جائے اور انہیں حقیقت کا علم ہو جائے کہ اصل ہیرو کون ہے کس کی جڑیں عوام میں ہیں اور کون گملے کے پودے ہیں۔ پاکستان کو کس کی ضرورت ہے ان کی جو بیساکھیوں پر چل رہے ہیں یا ان کی جو ہواﺅں کا رخ موڑنے کی طاقت رکھتے ہیں ان تمام تر سوچوں اور خیالات کا دارومدار 14 جون کے احتجاجی مظاہرے پر ہے کہ وہ کس طرح کا ہوتا ہے یقیناً پاکستانی حکومت اور امریکہ میں موجود پاکسانی سفارتخانہ اسے ناکام بنانے کی کوشش کرے گا لیکن آپ لوگوں نے اسے ہر حال میں کامیاب کروانا ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے کی کامیابی سے ہی پاکستان کی ترقی اور سلامتی جڑی ہوئی ہے۔ اسے ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
