پاکستان بننے سے پہلے پاکستان کا وجود میں آنا ایک خواب کی طرح ہی لگتا تھا۔۔باآخر بہت سی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد مسلمانوں کے حق میں ایک اسلامی ریاست قائم ہوئی۔۔ اور مسلمانوں نے اللہ پاک کا شکرادا کیا۔ ایک خودمختار ،آزاد اسلامی ریاست کے قائم ہونے سے کچھ غیر ملکی کے ساتھ بھارت کے لیے بھی برداشت کرنا بہت مشکل ہو رہاتھا۔۔ جب ہی پاکستان آزاد ہونے کے بعد بھی پاکستان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔۔ اگر بات کرے پاکستان کے سب سے بڑے دشمن کی تو بھارت سب سے پہلے نمبر پر آئے گا۔۔ جس نے ہر ممکن کوشش کی پاکستان کو توڑنے کی۔۔ الحمدللہ آج پاکستان کو آزاد ہوئے 72 سال ہو گئے ہیں۔۔ ان 72 سال میں بھارت نے کئی بار پاکستان کو نقصان پہچانے کی کوشش کی۔۔ اور اپنی کالی چالوں سے اپنے جاسوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروائیں۔۔جس کی وجہ سے پاکستان میں حالات خراب ہوئی۔۔ اور پاکستان سے وابستہ ہر شے متاثر ہوئی معیشت ، امن وسکون سب سے زیادہ متاثر ہوا تو گویا پوری پاکستانی عوام متاثر ہوئی۔۔ بھارتی جاسوسوں نے گرفتاری کے بعد خود اس بات کو قبول کیا۔۔ ان کا بھارت سے پاکستان آنے کا مقصد صرف پاکستان کو شدید نقصان پہنچاناتھا۔۔ تاکہ پاکستان کو آرام سے توڑا جاسکے۔۔ اللہ پاک کی خاص رحمت پاکستان کے ساتھ ہے۔۔ پاکستان میں کام کرنے والی انٹیلیجنس ایجنساں جن کو پوری دنیا مقابلے تعریف کہتی ہے۔ جن لوگوں نے کی بہترین کاروائی کی وجہ سے پاکستان میں ہونے والی بہت سی خطرناک دہشتگردی ناکام ہوئی۔۔ یہ پاکستانی قوم کے حقیقی ہیرو ہیں۔۔ جو اپنی زندگی کا آرام و سکون چھوڑ کر ملک اور قوم کی خدمات انجام دیتے ہیں۔ پاکستان انٹیلیجنس ایجنساں کے ہاتھوں گرفتار بہت سے بھارتی جاسوسوں ہوئے۔۔ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض کو موت کی سزا سنائی گئی لیکن ان کی سزا پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔ البتہ ان میں کئی لوگ جیل میں ہی وفات پا گئے۔
پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوسوں میں سے ایک بھارتی جاسوس ونودسانھی جو پاکستان میں 1977ءمیں گرفتار ہوا۔۔ اور گیارہ برس پاکستانی جیلوں میں گزارے کے بعد 1988ءمیں رہاہوگیا۔۔ ونود سانھی اپنے بارے میں بتاتا ہے۔۔ کہ وہ ایک ٹیکسی ڈرائیور تھا۔۔ جب ان کی ملاقات ایک بھارتی جاسوس سے ہوئی جس نے انہیں سرکاری ملازمت کی پیشکش کی۔ اور انھیں پاکستان بھیجا گیا۔۔ جب وہ پاکستانی قید سے رہا ہو? تو بھارتی حکومت نے ان کی مدد نہیں کی۔۔ ان کی فیلمی کو بھی سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا۔۔اس ہی طرح ایک اور بھارتی جاسوس رام راج 2004 میں لاہور سے گرفتار ہوا۔۔ شاید یہ بھارت کا واحد جاسوس تھا۔۔جو پاکستان پہنچتے ہی گرفتار ہوگیا۔۔اس نے چھ برس قید کی سزا ہوئی اور جب یہ اپنی سزا کاٹ کر واپسی انڈیا گیا تو بھارتی اداروں نے پہچاننے سے انکار کر دیا۔۔ وہ پاکستان آنے سے پہلے اٹھارہ برس تک بھارت کے خفیہ اداروں میں کام کر چکا تھا۔۔
بھارتی جاسوس روینداکوشک ایک ایسا بھارتی جاسوس تھا۔۔جو 25 سال تک پاکستان میں رہا رویندا کوشک راجستھان میں پیدا ہوا۔۔ جب انھیں بھارتی اداروں نے بھرتی کیا۔ تو وہ ایک تھیٹر آرٹسٹ تھا۔۔ اردو زبان اور مذہب اسلام کے بارے میں خصوصی تعلیم کے بعد اس کو احمد شاکر کے نام سے پاکستان بھیجا گیا۔پاکستان آنے کے بعد بہت چالاکی کے ساتھ کراچی یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی اس کے بعد پاکستان افواج میں کلرک کے طور پر بھرتی ہوا۔ اس نے پاکستان میں شادی بھی کی۔ اور ایک بچہ بھی ہوا۔۔اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی۔۔جب ایک اور بھارتی جاسوس گرفتار ہوا ۔۔ اس ہی طرح بھارتی جاسوسوں کی فہرست میں سربجیت سنگھ نام کا جاسوس بھی تھا۔۔سربجیت سنگھ کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے اگست 1990ءمیں گرفتار کیا تھا۔۔ انڈیا کا موقف تھا کہ نشے میں دھت ایک پنجابی کا شتکار کھیتوں میں ہل چلا تے ہوئی غلطی سے سرحد پار کر گیا تھا۔۔ پاکستان نے سربجیت سنگھ کے خلا ف فیصل آباد ، ملتان، اور لاہور میں دھماکوں کے الزامات میں مقدمہ چلایا۔ جس میں ثابت بھی ہوا۔۔اور اس نے خود اس بات کو تسلیم بھی کیا کہ وہ بھارتی جاسوس ہے۔۔ ان تمام چیزیں کو مدنظر رکھتے ہوئی اس کو موت کی سزا سنائی گئی۔۔ ان ہی بھارتی جاسوسوں میں سرے فہرست کلبھوشن جارھو بھی ہے۔ پاکستان نے مارچ 2016ءمیں کلبھوشن جارھو کی گرفتاری کی خبرکے ہمراہ ایک ویڈیو بھی جاری کی۔۔ جس میں اپنے اعترافی بیان میں وہ تسلیم کرتا ہے۔کہ وہ انڈین نیوی کے حاضر سروس افسر ہیں۔۔ اور بلوجستان میں ان کی آمد کا مقصد ان بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات تھی۔۔ جنھیں انڈیا امداد مہیا کرتا ہے۔۔ اطلاعات کے مطابق کلبھوشن جادھونے حسین مبارک پٹیل کا نام اختیار کیا ہوا تھا۔۔اور بلوچستان میں ایران کی سرحد سے داخل ہوئی تھے۔۔ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کی گرفتاری کے بعد ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔۔
کلبھوشن جادھو شاید پہلے ایسا بھارتی جاسوس تھا جو پنجاب سے باہر پکڑے گیا۔۔ماضی میں اکثربھارتی جاسوس پنجاب کے مختلف علاقوں سے گرفتار ہوئی اور ان کی اکثریت کا تعلق بھارتی پنجاب سے تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف رہنے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔۔ یہ بات ایڈیشنل ڈپٹی اٹارنی جنرل احمد عرفان اور ڈی جی جنوبی ایشیا وزارت خارجہ زاہد حفیظ نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئی بتائی۔۔
ایڈیشنل ڈپٹی اٹارنی جنرل احمد عرفان اور ڈی جی جبوبی ایشیا وزارت خارجہ زاہد حفیظ کا اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئی کہنا تھا۔۔ کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو دوبارہ قونصلر تک رسائی کی پیشکش کی ہے۔ امید ہے بھارت پاکستان کی پیشکش کا مثبت جواب دے گا۔۔
ایڈیشیل اٹارنی جنرل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئی بتایا کہ بھارتی حکومت نے اپنا وکیل پیش کرنے کی درخواست کی ہے۔۔ جس کو رد کر دیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ کہ صرف پاکستانی ہائی کورٹ کے لائسنس یافتہ وکلا پیش ہو سکیں گے کلبھوشن جادھو یا اسکا وکیل صرف رحم کی اپیل دائر کر سکتا ہے۔۔ پاکستان کا قانون فیصلے کا ازسر نو جائزہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔
اڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے 17 جون 2020ءکو کمانڈر جادھ کو کہا تھا کہ سزا کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کرے تو اسے قانون رہنمائی فراہم کی جائے گی۔۔ پاکستان میں کسی وکیل سے ہندوستانی حکومت نے کمانڈر جادھو کی اپیل کی پیروی کے لیے رابطہ نہیں کیا۔۔
تاہم بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو قانونی طور پر منظور شدہ شخص یا بھارتی حکومت ہائی کورٹ میں درخواست دے سکتے ہیں۔۔
پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد آج تک بھارت مختلف طریقوں سے پاکستان کو نقصان پہچاننے کا سوچتا رہا ہے۔۔ پر اللہ پاک کا کرنا دیکھو آج بھارت خود مختلف صورتوں میں ٹوٹ رہا ہے۔۔۔پاکستان آج معیشت حالات کی وجہ سے دو چار ہے۔۔ پر پاکستان میں کام کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسیاں قابل تعریف کے لائق ہیں۔۔جن لوگوں کی خدمات کی وجہ سے پتہ نہیں کتنے بڑے بڑے نقصان سے پاکستان بچا ہوگا۔۔ جب ان بھارتی جاسوسوں کا بیان سنو تو معلوم ہوتا ہے۔۔ کہ بھارت کا پاکستان کے لیے منفی رویہ کتنا خطرہ ناک ہے۔۔۔۔پاکستان میں تین بار حکومت میں آ کر بھی کچھ نہ کرنے والے کرپٹ حکمران کا راج ، انڈین ڈاموں کے زریعے بے حیائی، زبانوں پر سیاست کرنے کے پیچھے بھی بھارت کی ایک چال ہی ہے۔۔ امید ہے پاکستانی عوام ان سب چیزوں کو وقت پر سمجھ جائے اور ایک قوم بن کر رہے۔ آمین
573
Hamari intelligence agencies ne bht kam kea ha or qurbaniyan di hain per afsos k sath kahna parta ha hamari govt ne kabhi in moqo ko jb inke bare bare agent pakre gye unko international level pe pakre gye unko cash nahi krwa sake jbke bharat ak kabotar tk ko highlight krta ha…. Humn apni agencies ko wase own nahi kr sake.. or hamare parosi iran or afghanistan hamare khelaf use howe hain