نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 156

پاکستان بنانا ری پبلک کی جانب گامزن؟

پاکستان کو بنانا ری پبلک کہنے والوں نے عملی طور پر اسے بنانا ری پبلک بنانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ نیب قوانین میں تبدیلیاں یا اصلاحات اس کے سب سے بڑے شواہد ہیں، ملک پر حکمرانی کرنے والوں کا بس چلے تو وہ ملک میں کرپشن، غبن اور فراڈ، خردبرد، امانت میں خیانت کرنے کے تمام جرم ہی ختم کردیں۔ ایسے جرائم کے روک تھام کا کوئی قانون ہی نہ رہے یعنی ان عوامل کو جرائم کی فہرست سے ہی نکال باہر کردے۔
دنیا بھر میں شفافیت اور ٹرانسپرینسی کا دور دورہ ہے، اب ماملات کھل کر اندھوں کو بھی نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، اب محلاتی سازشوں کے پنپنے کا دور ختم ہوگیا ہے اور چیزیں آرپار نظر آنا شروع ہو چکی ہیں، اب نیوٹرل کی بھی حقیقت اس شفافیت نے بے نقاب کردی ہے کہ دنیا میں کوئی نیوٹرل نہیں ہوتا ہر کسی کی کوئی نہ کوئی پوزیشن ہوتی ہے یا اسے اختیار کرنا پڑتی ہے اسے کے بغیر کوئی چارہ نہیں، پاکستان کو اس موجودہ رجیم چینج نے جس راہ پر ڈال دیا ہے وہ راستہ ملکوں کی تباہی و بربادی کا ہے، ملکوں کے دیوالیہ ہونے کا ہے، ملکوں کی اپنی شناخت اپنی خودداری اور قومی غیرت سے دست بردار ہونے کا ہے، جن لوگوں نے بھی وطن عزیز کو اس راہ پر ڈالا ہے، پاکستان کی تاریخ انہیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی بلکہ ان کا نام میر جعفروں اور میر صادقوں کی فہرست میں سنہرے حروفوں سے لکھا جائے گا۔
یہ جو سیاسی خاندان اس وقت ملک پر حکمرانی کررہے ہیں، یہ ہی دراصل اس ملک کے ساتھ زیادتی کے مرتکب ہو رہے ہیں اور بڑے تکرار کے ساتھ جھوٹ بول کر اپنی قوم کو مزید بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ان کا اپنے ملک سے محبت اور وفاداری کا ثبوت اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آئی ایم ایف کتنے سخت ترین شرائط پر انہیں معمولی قرضہدے رہا ہے، اس سے دس گناہ زیادہ رقم تو ان کے چپڑاسیوں، مالیشیوں اور ڈرائیوروں کے اکاﺅنٹس میں موجود اربوں روپے پاکستان کے خزانے میں ڈال دیں تو ملک میں خوشحالی آجائے گی۔ لوگ خودکشیاں کرنا چھوڑ دیں گے۔ قتل و غارت گری کا سلسلہ بند ہو جائے گا اور مہنگائی کا گراف بھی نیچے آ جائے گا۔ بشرطیکہ وہ ایسا کریں؟ اور وہ ایسا اسی صورت میں کریں گے جب وہ اس ملک سے مخلص ہوں گے اور وفادار ہوں گے، وہ اگر ایسا نہیں بھی کرتے تو
کم از کم بیرون ملک موجود اپنی دولت اپنے ملکوں کے بینکوں میں رکھیں تو ملک میں دولت کے ذخائر میں اضافہ ہو جائے لیکن وہ ایسا بھی نہیں کریں گے کیونکہ چور اور ڈاکو ہمیشہ ڈرتا ہے اور گھبراتا ہے کہ ان کی زندگی بھر کی لوٹی ہوئی دولت کہیں حکومت قبضہ نہ کرلے، یہ ہے پاکستان کا المیہ کہ پاکستان پر حکمرانی کرنے والے پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھانے والے ہی پاکستان سے مخلص نہیں جس کا زندہ ثبوت ان کی جائیدادوں کا ملک سے باہر ہونا ہے یہ بات میں صرف سیاستدانوں اور حکمرانوں کے علاوہ سرکاری ملازموں کے لئے کہہ رہا ہوں کہ اس طرح سے ان کی حب الوطنی مشکوک ہو جاتی ہے کیونکہ دنیا بھر میں اس طرح سے کہیں نہیں ہوتا
کہ دوہری نیشلٹی رکھنے والے کو کسی ملک کی حکمرانی بھی دے دی جائے یہ فارمولہ کسی بنانا ری پبلک جیسے ملک پر ہی اپلائی کیا جاتا ہے جس کے اثرات بھی پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح سے کوئی بھی ملک ذرا سی انویسٹمنٹ کرکے وہاں اپنے مرضی کی حکومت لا سکتا ہے جس طرح سے پاکستان میں رسوائے زمانہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے کیا گیا اس طرح کی کارروائی سے پاکستان کے باشعور سلجھے ہوئے حب الوطنوں پر یہ بات تو روز روشن کی طرح سے عیاں ہو گئی ہے کہ کون اس ملک کا خیرخواہ ہے اور کون دشمنوں کا ایجنٹ ہے؟ یہ ڈویژن صرف سیاستدانوں میں نہیں بلکہ صحافیوں اور اداروں میں پیدا ہو چکی ہے، سارے کردار کھل کر سامنے آگئے ہیں، سب کے مفادات بھی واضح ہو چکے ہیں کہ کون لندن، کون پیرس اور کون بیلجیئم جانے کا پلان بنا چکا ہے یعنی کون اپنے وزن کے حساب سے اپنی قیمت وصول کرکے وطن عزیز کو لہولہان کرچکا ہے، یاد رکھئے روحانیت اور اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک کا کچھ بھی نہیں بگڑے گا، اس کے ساتھ غداری کرنے والوں کا بھی منہ کالا ہو گا، چاہے وہ کوئی بھی ہو، اسے تاریخ کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں