نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 236

کشمیر بنے گا پاکستان

کشمیر کے الیکشن کے نتائج نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اب پاکستان میں کوئی ملک دشمن بیانیہ نہیں چلے گا۔ ملک دشمن بیانیہ کو لے کر سیاست کرنے والوں کو اب ملک کے ہر مقام پر اسی طرح سے شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کشمیر کے الیکشن کے نتائج ایک طرح سے کھلا ریفرنڈم تھا، کشمیر کی تاریخ میں اتنا بڑا جلسہ پہلے کبھی نہیں ہوا جو عمران خان نے کرکے دکھایا اور ایک تاریخ رقم کردی۔ کشمیر کے اس انتخابی نتائج نے ملک دشمنوں اور ان کے آلہ کاروں کو بہت ہی خوفناک پیغام دیا ہے کہ کشمیری عوام بالخصوص اور ملکی عوام بالعموم اپنے میں موجود دشمنوں کے ایجنٹوں کو پہچان گئے ہیں اور وہ اب کسی کے دھوکے یا بہکاوے میں نہیں آئیں گے غرض کشمیری عوام نے اپنی دانشمندی اور دور اندیشی کے علاوہ باشعور ہونے کا عملی ثبوت پیش کردیا۔ کشمیر کے اس الیکشن اور اس کے نتائج سے مسلم لیگ ن اور ان کی حمایت یافتہ میڈیا یقیناً سکتے میں آگئے ہوں گے اور انہیں دن میں بھی تارے نظر آرہے ہوں گے کہ یہ راتوں رات کیسے کایا پلٹ گئی وہ کشمیر جسے شریف برادران اپنی سسرال سمجھا کرتے تھے جیسے کہ کشمیر انہیں جہیز میں ملا ہوا ہو کہ کشمیر نے تو انتخابات میں پکے ہوئے آم کی طرح سے ان کی جھولی میں جا کر گرنا ہے۔ اس کشمیر نے میاں صاحب سے زیادہ ان کی 62 سالہ بیٹی مریم کو مایوس کردیا جو اٹھتے بیٹھتے پاکستان کے وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں ان کی جوشیلی تقریریں بھی ان کے کام نہ آسکیں اور نہ ہی ان کے لفافہ بردار صحافی ان کے لئے کچھ کر سکے اور آزاد کشمیر کی نمبر ون پارٹی تیسرے نمبر پر آگئی۔ اس سے بڑا دکھ اور افسوس کا مقام ان کے لئے کیا ہو گا کہ ان کے عزائم عوام پر واضح ہوگئے کہ وہ کتنے زیادہ پاکستان نواز ہیں۔۔۔؟ اور کتنے زیادہ انڈیا نواز۔۔۔ کہ ان کے اپنے ایک امیدوار گجر نے اپنی سکست کو دیکھتے ہوئے پہلے انتظامیہ پر دھاندلی کا الزام لگایا اور اس کے بعد انہوں نے نہ آﺅ دیکھا اور نہ ہی تاﺅ دیکھا اور یہ کہہ ڈالا کہ اگر ان کی جماعت کے ساتھ زیادہ زیادتی کی گئی تو وہ بھارت سے مدد لینے پر مجبور ہو جائیں گے بالکل وہی طریقہ واردات جو کراچی کی ایک لسانی تنظیم نے اختیار کیا تھا جنہوں نے اپنی مدد کے لئے بھارت کو بار بار پکارا تھا۔ اس طرح سے کرکے ملک پر دو عشروں سے حکمرانی کرنے والی جماعت کی اصلیت پوری طرح آشکار ہو گئی کہ ان کے ڈانڈے کہاں جا کر ملتے ہیں غرض آزاد کے انتخابات اور ان کے نتائج نے بہت ساری کنفیوژن دور کردی۔ سب کے چہروں پر پڑے پردے بہت ہی بری طرح سے سرکادیئے اور ان کے اصل چہرے پاکستانیوں پر واضح کردیئے۔ اس لئے تو کہتا ہوں کہ کشمیر کے الیکشن اور اس کے نتائج نے بہت کچھ ظاہر کردیا اس نتائج نے پاکستان کے استحکام پر دوسری مہر ثبت کردی ہے اور یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ پاکستان میں انارکی پیدا کرنے والوں کو اب منہ کی کھانی پڑے گی۔
آزاد کشمیر کے اس الیکشن اور اس کے نتائج ملک کے متوقع الیکشن کے لئے بھی نہ صرف راہ ہموار کردی ہے بلکہ یہ پیشن گوئی بھی کردی ہے کہ جس طرح سے پی ٹی آئی نے کشمیر کا الیکشن جیت لیا ہے اسی طرح سے پاکستان کا متوقع الیکشن بھی پی ٹی آئی کی کامیابی کا الیکشن ہوگا انہیں سب سے زیادہ پذیرائی سندھ اور پنجاب میں ملے گی۔ آزاد کشمیر کے الیکشن کے نتائج سندھ کے حوالے سے آصف علی زرداری کے لئے کسی بھی طرح سے لمحہ فکریہ سے کم نہیں جو حال گورننس کا صوبہ سندھ میں ہے اس میں اگر فوری طور پر تبدیلی نہیں کی گئی اور امن و امان کی صورتحال پر قابو نہیں پایا گیا تو سندھ پوری طرح سے پی پی پی کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور وہاں پر بھی پی ٹی آئی اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
آزاد کشمیر کے الیکشن اور اس میں حکمران پارٹی کے بھاری اکثریت سے کامیابی سے پڑوسی ملکوں کو بہت ہی بڑا دھچکہ پہنچا ہے جب کہ آزاد کشمیر میں عمران خان کی کامیابی کا سب سے بڑا جشن خود آزاد کشمیر سے زیادہ سری نگر جموں و کشمیر میں منائے جانے کی اطلاعات ملی ہیں اس سلسلے میں میڈیا رپورٹس کے مطابق سری نگر کے کشمیریوں کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے کشمیریوں نے محب الوطن ایک ایسی جماعت کو کامیاب کروایا ہے جو مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی جرات و ہمت رکھتا ہے انہیں ساڑیاں بجھوا کر خود دشمنوں کو اپنے سروں پر مسلط نہیں کرتا جس کی وجہ سے انہیں خوشی ہے کہ عمران خان جیسا نڈر شخص پاکستان کا حکمراں ہے جو ہندوﺅں کی سازشوں سے اچھی طرح سے واقف ہے۔ اسی وجہ سے وہ انہیں ان کی زبان میں جواب دیتے ہیں جس سے انڈین حکمراں اور ان کی ایجنسی ”را“ عمران خان سے پریشان ہیں غرض آزاد کشمیر کے حالیہ انتخابات اور اس کے نتائج مسئلہ کشمیر کو خود کشمیریوں کی اپنی رائے دہی کے ذریعے ہل کروانے میں سنگ میل ثابت ہوگا خود عمران خان کا بھی یہ کہنا ہے کہ کوئی کسی کو زیادہ عرصہ تک بندوق کے زور پر اپنا غلام نہیں بنا سکتا بالاخر کشمیریوں کا مسئلہ خود ان کی اپنی امنگوں کے مطابق ہی حل ہو گا اور اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر اور قراردادوں پر عمل درآمد کرنا ہی پڑے گا۔
عمران خان کو چاہئے کہ انہوں نے آزاد کشمیر کے عوام سے جو وعدے کئے ہیں وہ انہیں فوری طور پر پورا کریں اس لئے کہ کشمیریوں نے میاں برادران اور آصف علی زرداری اور مولانا کو آزمانے کے بعد دلبرداشتہ ہو کر ان کا بائیکاٹ کرکے پی ٹی آئی کا انتخاب یہ سوچ کر کیا کہ وہ ان کے مطالبے اور مسائل حل کرے گی اس لئے عمران خان کو چاہئے کہ اس صورتحال کو سیاسی مصلحت کی نذر ہونے سے بچائیں اسی میں پاکستان کی سلامتی مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں