امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کارنامے 158

آئین کی بے حرمتی، آئینی اداروں کے ہاتھوں کیوں؟

خداداد پاکستان ان دنوں پوری طرح سے ”ری پبلک آف بنانا“ کا منظر پیش کررہا ہے۔ ملک میں جنگل کے قانون کا سا سماں بن گیا ہے، نہ کوئی آئین کو مان رہا ہے اور نہ ہی کوئی عدالتی فیصلوں کو خاطر میں لا رہا ہے۔ ہر طاقت ور قانون اور آئین کو گھر کی باندی بنا کر اس سے حسب منشاءکام لینے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان کے دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل ہو چکی ہیں اور آئین کے تحت 90 روز میں الیکشن ہونے چاہئیں۔ عدالتیں آئین کی تشریح میں اسی طرح کا فیصلہ بھی کرچکی ہیں۔ الیکشن کروانے کے لئے معرض وجود میں لائے جانے والے چیف الیکشن کمشنر کا پورا ادارہ ہی اپنے بنیادی کام سے غافل نظر آرہا ہے اور وہ بھی آئین اور عدلیہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرکے آئین شکنی کا جرم کررہا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ ایسا کرنا ٹھیک نہیں، سراسر خلاف قانون اور جرم ہے لیکن اس کے باوجود بے خوف و خطر وہ اس کھیل کا حصہ بن کر تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مطلب صاف ظاہر ہے کہ الیکشن نہیں کروانے ہیں کیونکہ الیکشن اور اس کے نتائج ان کے لئے موت ہیں اس لئے وہ مختلف طرح کی تاویلیں پیش کرکے اس الیکشن کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے ان خواہشات کی راہ میں آئین دیوار بنتا ہوا نظر آرہا ہے۔
ظاہر ہے کہ اس سارے کھیل میں تمام ادارے اور سیاستدان ملوث ہیں جو انتخابات اور اس کے نتائج سے متاثر ہوسکتے ہیں یا پھر جو رجیم چینج میں کسی نہ کسی طرح سے ملوث ہیں ان تمام کرداروں کو اس الیکشن کے ذریعے اپنی تباہی، بربادی اور موت صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ وہ ہر ممکن حد تک کوشش کریں گے کہ وہ اس الیکشن کو روکنے میں کامیاب ہو جائے، چاہے اس مقصد کے لئے انہیں آئین کو ہی کیوں نہ معطل کرنا پڑے، جی ہاں آئین کی معطلی پر ہی اس وقت چاروں طرف غور و خوض ہو رہا ہے کہ کس طرح سے الیکشن کو ٹالا جائے کیونکہ پوری حکومتی مشینری ہی ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے پچھلے سارے ریکارڈ توڑنے کے باوجود اپنے حسب منشا نتائج حاصل نہیں کر سکے تو اب انہیں الیکشن کے نام سے ہی چڑ ہو گئی ہے، دوسرے معنوں میں ملک میں رہنے والے ان کروڑوں لوگوں سے ہی ایک طرح سے نفرت ہو چکی ہے جو عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو کامیاب کروانے کے لئے گھروں سے نکلتے ہیں، ان کا استقبال کرتے ہیں، ابھی صرف کاغذات کی نامزدگی کے لئے مالاکنڈ میں مراد سعیدکی آمد پر لاکھوں لوگوں کے اجتماع نے حکومت کے پسینے نکال دیئے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ الیکشن میں ان کا صفایا ہو جائے گا اور اگر عمران خان بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گیا تو پھر قانون سازی ہو گی اور اس کے بعد انہیں ملک میں رہنے کے لئے کوئی جگہ نہیں مل سکے گی۔ حیرت کی بات ہے کہ پورے کا پورا میڈیا ہی اس وقت حکومت کا ترجمان بن کر ان کی حمایت اور عمران خان کی مخالفت کررہا ہے لیکن افسوس کے اس کے باوجود بکاﺅ مال میڈیا حکومت کی حمایت میں کوئی رائے عامہ نہیں بنوا سکا۔ حکومت کے مظالم اور نا انصافی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مسلم لیگ نون اور پی پی پی کے خلاف درج بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے کے سارے مقدمات راتوں رات دباﺅ ڈال کر ختم کروائے جارہے ہیں جب کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف غداری کے پے در پے مقدمات درج کئے جارہے ہیں ان کی گرفتاری کا بھی سلسلہ شروع کردیا گیا۔
حکومتی مظالم سے عمران خان اور ان کی پارٹی کی مقبولیت میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جب کہ مسلم لیگ نون اور پی پی پی حکومت میں ہونے کے باوجود بغیر سیکیورٹی کے عوام میں جانے کے قابل ہی نہیں۔ انہیں معمولی جلسہ کرنے کے لئے بھی لوگوں کو رقم دے کر یا پھر قیمے والے نانوں کے دینے کا لالچ دے کر جلسہ گاہ میں لانا پڑتا ہے۔ اس کے بعد بھی لوگ نہیں آتے، پاکستانی عوام میں شعور آچکا ہے، ہو کھوٹے اور کھرے کو فرق کو جان چکے ہیں، اسی وجہ سے ملک کی عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، ہزاروں کی تعداد میں لوگ زمان ٹاﺅن میں صرف اپنے لیڈر کی حفاظت کے لئے موجود رہتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے کسی ادارے کو اتنی جرات نہیں کہ وہ عمران خان پر ہاتھ ڈال سکے، وہ صرف گرفتاری کی دھمکی دے کر گیڈر بھبکی سے کام چلا رہے ہیں۔ ملکی عوام کی نظریں اس وقت اپنی اعلیٰ عدلیہ پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ آئین کی بالادستی کے لئے کام کریں اور اس کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں، اسی میں پاکستان کی بقاءو سلامتی مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں