690

برامپٹن نارتھ کی کمیونٹی نے جو پیار و محبت مجھے دیا، میں فراموش نہیں کرسکتی، ممبر پارلیمنٹ روبی سہوتا

روبی سہوتا ایک ایسی ممبر پارلیمنٹ ہیں جنہوں نے کینیڈا میں پیدائش اور زندگی گزارنے کے باوجود آج تک اپنی روایات کو قائم رکھا ہے وہ نہ صرف روانی کے ساتھ انگلش بول سکتی ہیں بلکہ انہیں پنجابی پر بھی بالکل اسی طرح ملکہ حاصل ہے جس طرح وہ انگلش پر عبور رکھتی ہیں۔ روبی سہوتا لبرل پارٹی کے ٹکٹ پر ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئیں اور 2015ءکے الیکشن میں اپنے چناﺅ کے فوراً بعد نہایت تیزی کے ساتھ کمیونٹی میں شہرت حاصل کی اور ساﺅتھ ایشن کمیونٹی میں اپنا بہترین مقام بنایا۔ برامپٹن نارتھ کے لوگوں کے لئے روبی سہوتا کے دفتر کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں (روبی کے دفتر کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تمام زبانوں کے بولنے والا اسٹاف ہندوستانی اور پاکستانی کمیونٹی کے نمائندے، لوگوں کی خدمت میں ہم وقت مشغول ہیں)۔ ہمارے سوال کے جواب میں کہ ساﺅتھ ایشین کمیونٹی سے آپ کو کیا رسپانس مل رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی نے مجھے اپنی سر آنکھوں پر بٹھایا ہے اور بہت عزت دی ہے۔ الیکشن میں جیتنے کے بعد سے آج تک جس قدر حوصلہ افزائی میرے لوگوں نے کی ہے اس کے لئے میرے پاس شکریہ کے الفاظ نہیں۔
سال: لبرل پارٹی پالیسیز کے بارے میں آپ کیا کہیں گی؟
جواب: پارٹی پالیسیز کے مواقف اور مخالف تمام لوگ مجھے رابطہ کرتے ہیں یقیناً یہ پہلا موقع ہے کہ میں ممبر پارلیمنٹ بنی ہوں اور مجھے بھی سیکھنے کا موقع مل رہا ہے مگر اپنے لیڈر جسٹن ٹروڈو کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اکانومی کے معاملات ہوں یا SNC اسکینڈل ہوں، یا دورئہ انڈیا پر سوال اُٹھے، وہ اپنی جگہ مگر جو ہمارا فوکس کام پر ہے وہ اپنی جگہ ہے تمام وزراءنہایت محنت سے کام کرتے ہیں، Pharma Care پر کام ہورہا ہے کہ کس طرح Fair Price پر دوائیں کمیونٹی کو دی جائیں۔ اسمال بزنس اونرز کے لئے بھی ہماری حکومت بہت کام کررہی ہے کیونکہ ہماری کمیونٹی میں آنے والے نئے امیگرینٹس کے لئے اسمال بزنس کے مواقع پیدا کرنا بھی ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے جس کے لئے ہم کوشاں ہیں۔ اسمال بزنس ٹیکس بھی 9 فیصد پر لایا گیا ہے تاکہ اسمال بزنس کو فروغ حاصل ہو سکے۔ 9 فیصد ٹیکس تمام G-7 ملکوں میں سب سے کم ہے بلکہ دنیا بھر کے ممالک میں سب سے کم ہے۔ جو ہماری حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ 9 فیصد ٹیکس کی چھوٹ کی صورت میں تقریباً 7500 ڈالر کا فائدہ ہر اسمال بزنس مالکان کو جنوری 2019ءسے ملنا شروع ہو گیا ہے۔ ہماری حکومت نے Child Health Benefit پر بھی نظرثانی کی ہے۔ غربت میں بھی کمی آئی ہے۔ ملازمتوں کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔ یہ تمام تو میڈیا کو معلوم ہی ہے کہ جہاں ہماری حکومت جدوجہد کررہی ہے کہ عام لوگوں کی روزمرہ زندگی کو بہتر سے بہتر بنایا جائے اور ہم جسٹن ٹروڈو کی لیڈرشپ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
سوال: برامپٹن نارتھ میں ہر رنگ و نسل کے لوگ ہیں، آپ کس طرح محسوس کرتی ہیں اور کیا مسائل ہیں آپ کے سامنے؟
جواب: میں اپنے برامپٹن نارتھ کے علاقہ میں تمام رنگ و نسل کے لوگوں کے مسائل کو برابری کی بنیاد پر حل کرتی ہوں۔ برامپٹن کیخوبی ہےکہ یہاں تمام لوگوں میں کوآرڈینیشن رکھنا اور تفریق کو مٹانا میری ذمہ داری ہے۔ مختلف مذاہب کے لوگ برامپٹن نارتھ میں رہتے ہیں اور ہم تمام لوگوں کو فریڈم فراہم کرتے ہیں اور سب مذاہب ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دُکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ یہی خوبصورتی ہے برامپٹن کی۔
سوال: اگر ہم امیگریشن پالیسی پر نظر ڈالیں تو انڈیا کے مقابلے میں پاکستان سے پراسسنگ میں وقت بھی زیادہ لگتا ہے اور جس تعداد میں انڈیا سے طالبعلم آرہے ہیں۔ پاکستان سے نہیں آپاتے، اس کے علاوہ اس Spouses کے کیسسز میں بھی وقت لگ رہا ہے؟
جواب: میرے علم میں یہ بات ہے اور میڈیا کے نمائندے نے بھی اور کمیونٹی کے افراد سے بھی اس سلسلہ میں مجھ سے بات کی ہے اور میں اس معاملہ پر امیگریشن سینٹر سے یقیناً بات کروں گی۔ میں نے پہلے بھی اس مسئلہ کو امیگریشن منسٹر کے سامنے اُٹھایا تھا اور ایک بار پھر اس معاملہ کو ضرور ضرور دیکھوں گی۔ مگر پہلے کے مقابلے میں بہتری آئی ہے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے، اب 15 ہفتہ میں پاکستان سے اسٹوڈنٹ ویزا پراسس ہو رہا ہے اور وزیٹر ویزا 30 سے 40 دن میں پراسس ہو رہا ہے، Spouses کے ویزے اب ایک سال میں دیئے جارہے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ سابقہ حکومت میں پاکستان سے طالبعلموں کا آنا ناممکن تھا۔ مگر اب ایسا نہیں ہے۔ معاملات پہلے سے بہتر ہوئے ہیں۔ درخواستوں میں سب سے زیادہ تعداد چائنا کی ہے پھر انڈیا اور آخر میں پاکستان آتا ہے۔ مگر ہم دیکھیں گے کہ کس طرح پاکستانی طالبلعموں کی تعداد بھی بڑھائی جائے۔ میں سمجھتی ہوں جتنے ہمارے بچے اس ملک میں آئیں گے ہمارے ممالک کے لئے فائدہ ہے۔ ہماری فیملیز کو فائدہ ہو گا چنانچہ ہمیں اس معاملہ کو مزید بہتر بنانا ہے۔
سوال: آپ خود عورت ہیں اور Women Empowerment کے سلسلہ میں کیا اقدامات کررہی ہیں؟
جواب: موجودہ ماہ کو ہم انٹرنیشنل وومن ماہ کے طور پر منا رہے ہیں اور اس کی مناسبت سے میں کہوں گی اس وقت عورتوں کے لئے اچھی ملازمتوں کی کمی ہے جس پر ہماری حکومت کام کررہی ہے آج مردوں کے Wages عورتوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس میں توازن لایا جائے اور عورتوں کے Wages کو بھی بڑھایا جائے۔ پچھلے جون میں ہم نے ایک سروے کیا ہے کہ کس Gender کے کتنے لوگ ملازمتوں میں ہیں اور کمپنیز کو کہا جارہا ہے کہ Gender میں توازن قائم کریں۔ میں بھی ایک عورت ہوں اور مجھے دیکھ کر عورتیں حوصلہ حاصل کرتی ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ مزید خواتین سیاست میں آئیں اور آگے بڑھیں۔ ہمیں سوشل پالیسیز پر بھی کام کرنا ہے۔
سوال: آپ کمیونٹی کی صحت کے لئے اسپورٹس کے میدان میں کیا کررہی ہیں تاکہ ہماری نئی نسل گمراہ ہو کر غلط راستوں اور غلط عادتوں کو نہ اپنائے؟
جواب: ہم اپنی رائیڈنگ میں Summer Job Program کررہے ہیں، Soccer Camp، باسکٹ بال کیمپ وغیرہ کے لئے رقم مختص کی گئی ہے اور فنڈنگ کرتے ہیں تاکہ ہماری نوجوان نسل تندرست و توانا رہے۔
سوال: آپ وکیل تھیں تو پھر سیاست میں کیوں آئیں وہاں بھی آپ اچھی زندگی گزار سکتی تھیں؟
جواب: میں نے شروع میں وکالت کی مگر مجھے سیاست میں بھی دلچسپی تھی سو میں نے اس شعبہ میں آ کر یہ جانا کہ وکالت کا یہاں بھی بہت کام ہے۔ ہم کمیونٹی کی حکومت میں وکالت ہی کرتے ہیں چنانچہ میرے پروفیشن نے بھی مجھے سپورٹ کیا اور سیاست میں لوگوں کے مسائل کو قانونی نقطہ نگاہ سے دیکھنے کا موقع بھی ملا۔ اپنی رائیڈنگ میں مجھے محسوس ہوا کہ یہاں Young لوگوں کی ضرورت ہے چنانچہ میں نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے باہر کھڑے ہو کر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھائی پھر سوچا کہ کیوں نہ پارلیمنٹ میں جا کر آواز اٹھائی جائے۔ آپ Law میں سیکھتے ہیں کہ کیسے ڈیبیٹ کرنا ہے، کیسے کیس لڑنا ہے، پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث اور اپنے مسائل کو بہتر طریقہ سے اُجاگر کرنے میں بھی Lawyer کی حیثیت سے بڑی مدد ملی۔ میں نے جتنا بھی وقت گزارا ہے بہت اچھا رہا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ میری رائیڈنگ کے لوگ مجھ سے خوش ہیں اور میں آئندہ بھی یونہی ان کے مسائل پر آواز اٹھاتی رہوں گی۔
میری فیملی نے مجھے خود سیاست میں بھیجا اور میرے InLaws بھی میرے ایم پی ہونے سے خوش ہیں۔ یقیناً میں بچوں کو وقت نہیں دے پاتی اور میں مانتی ہوں کہ ایک عورت ہونے کے ناطے مجھ پر کچھ گھریلوز ذمہ داریاں بھی ہیں مگر میرے فیملی ممبرز میرے InLaws سب میری بڑی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں کمیونٹی کی خدمت کے لئے وقت نکال لیتی ہوں۔
سوال: آپ کیا سمجھتی ہیں کہ ایک ممبر پارلیمنٹ کی حیثیت سے جو آپ نہ کرسکی ہوں اور اس تشنگی کو آپ اپنے آئندہ ٹرم میں کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں؟
جواب: میں چاہتی ہوں کہ برامپٹن سٹی کے لئے مزید کام کروں، سٹی کونسل اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر برامپٹن شہر کی ترقی کے لئے مزید کام کروں، ہمارے شہر کا ایک اچھا بجٹ ہے اور اب نئے کونسلرز اور نئے میئر آگئے ہیں۔ کبھی کبھی فیڈرل گورنمنٹ، صوبائی گورنمنٹ اور سٹی گورنمنٹ میں کوآرڈینیشن نہیں ہو پاتا جس کے سبب پروجیکٹس وقت پر نہیں ہو پاتے۔ میں چاہتی ہوں کہ آئندہ ٹرم میں اس تعلق میں مزید بہتری لائی جائے۔ برامپٹن سٹی میں کمیونٹی بڑھ رہی ہے اور اسی حساب سے ہمیں Reforms لانا ہیں، سٹی کونسل کے ساتھ مل کر LRT، نئی ٹرانسزٹ کو بڑھانا وغیرہ۔
سٹی پراجیٹ Aprove کرتی ہے اور پھر کام آگے بڑھتا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں پروجیکٹس نہیں مل سکے۔ جس کے سبب میری کوشش ہے کہ آئندہ ٹرم میں مزید تیزی کے ساتھ شہر برامپٹن اور اپنی رائیڈنگ کی بہتری کے لئے کام کروں۔
سوال: کوئی پیغام دینا چاہیں گی کمیونٹی کو؟
جواب: میرا دفتر کمیونٹی کے لئے کھلا ہے، میری کوشش ہے کہ جو بھی مجھ سے ملنا چاہے، جو بھی آپ کے مسائل ہوں، میرے دفتر میں کال کرلیں، آپ کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور بہت جلد میں آپ سے مل کر آپ کے مسئلہ کو نہ صرف سنوں گی بلکہ حل کرنے میں اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاﺅں گی۔ کمیونٹی کی محبت اور پیار پر ان کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ وہ آئندہ الیکشن میں بھی میرے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ اور مل کر محبتوں کے ساتھ یونہی آگے بڑھتے رہیں گے۔ شکریہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں