امریکہ میں 14 جون کے مظاہرہ کی اہمیت؟ 27

تنہائی کا زہر

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے حالیہ جنگی فتح کے نتیجے میں بھارت کو عالمی تنہائی کا شکار کرتے ہوئے ان کی جنگی جرائم سے دنیا کو آگاہ کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے بھارت کو سفارتی محاذ پر بھی پسپائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے نریندر مودی کی سیاسی ساکھ دھڑام سے آسمان سے نیچے آگری ہے اور ان کے ہندواتا مشن کو بھی بہت ہی بڑا دھچکہ لگا ہے جس سے اب ان کی حالت زخمی شیر والی بن گئی ہے اور اپنی سیاسی ساکھ کو بحال کرنے کے لئے وہ اس وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں یعنی پاکستان کو اپنے اس کمزور مگر لومڑی سے زیادہ چالاک دشمن سے خود کو محفوظ رکھنا ہوگا کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان کے بھارت میں کوئی میر جعفر یا میر صادق ہو یا نہ ہو مگر اس لومڑی سے زیادہ چالاک بھارت کے درجنوں میر جعفر اور میر صادق ضرور پاکستان کے اہم ترین مقامات میں گھسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو اپنی آستینوں میں چھپے ان سانپوں سے خود کو بچانا ہو گا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ جلد اپنا بدلہ پاکستان سے لیں گے اور اسے نشان عبرت بنا ڈالیں گے جس نے انہیں دنیا میں تناہئی کا زہر پینے پر مجبور کیا۔ وہ کسے نشان عبرت بنانا چاہتے ہیں۔۔۔؟ یہ تو آنے والا وقت بتلائے گا کہ پاکستان میں کونسی بڑی تبدیلی ہونے جارہی ہے جسے بعد میں دشمن اسے اپنی کامیابی سے تشبیہہ دے۔۔۔؟ ویسے بھارت نے اپنے عوام کو مطمئن کروانے کی غرض سے پاکستان میں پراکسی وار میں اچانک اضافہ کردیا ہے۔ حکومت پاکستان نے جہاں اپنے روایتی حریف کو عالمی تنہائی کا شکار کردیا وہیں خود پاکستان حکومت اپنے ہی ملک میں عوامی تنہائی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔ پاکستانی سیاست اور حکمرانوں کی حالت گملے کے پودے والی ہو گئی ہے، طرز حکمرانی اور حکومتی کار گزاریاں صرف میڈیا پر ہی دکھائی دے رہی ہیں، زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہے جس کا تازہ ترین ثبوت سیالکوٹ کا ضمنی الیکشن اور اس کے سرکاری نتائج ہیں جس کے مطابق مسلم لیگ ن کا امیدوار بھاری اکثریت سے جیت گیا۔ ملکی میڈیا بڑھا چڑھا کر یہ ہی سب کچھ رپورٹ کررہا ہے مگر یقین جانیے زمینی حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے اور جو حقیقت ہے اس سے اسی بات کی تصدیق ہو رہی ہے کہ حکمرانوں کی جڑیں زمین میں نہیں ہیں وہ گملے تک ہی محدود ہیں اس سے قطع تعلق کے میڈیا والے گلا پھاڑ پھاڑ کر قلابیں زمین سے آسمان تک لے جارہے ہیں، اندازہ لگائیں اتنی بڑی جنگ ہوئی پاکستان ایئرفورس نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے، پوری قوم اس جنگ میں اپنی افواج کی پشت پر چٹان کی طرح سے کھڑی رہی صرف جنگ کی حد تک۔۔۔ ان کے سیاسی عزائم میں ملکی عوام بالکل کسی کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے نظریات کے ساتھ کھڑی ہے جس کا فیصلہ ملکی عوام نے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں بھی اپنے ووٹوں کے ذریعے سنا دیا تھا اور اس کے بعد آنے والے ہر ضمنی الیکشن 8 فروری کے الیکشن کا ہی ایک تسلسل بن کر رہ گیا ہے۔
ملکی عوام کے اس بدلتے ہوئے تیور کو دیکھتے ہوئے ملک کے غیر سیاسی قوتوں کو چاہئے کہ وہ اب اپنے سوچنے سمجھنے کے طریقہ کار کو تبدیل کرتے ہوئے ملکی عوام کے جذبات و احساسات کا خیال رکھتے ہوئے ان کے فیصلوں کو قبول کر لینا چاہئے، گملے کے یہ پودے طوفانوں کا رخ موڑنے کے بجائے طوفانوں میں خاک و خاشاک بن کر اگر جاتے ہیں جن درختوں کی جڑیں زمین میں پھیلی ہوتی ہیں، وہی طوفانوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کے رخ موڑنے کا باعث بنتے ہیں اس وجہ سے ان ہی سیاسی جماعتوں کو آگے بڑھنے اور سیاست کرنے کا موقع دینا چاہئے جنہیں عوام کی پذیرائی حاصل ہو وہی جماعتیں ملک کو سیاسی اور مالی بحرانوں سے نکالنے کا بھی باعث بنتی ہیں۔ ملک میں جاری اس سیاسی انارکی کا خاتمہ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے اسی میں پاکستان کی سلامتی اور بقاءکے علاوہ ترقی مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں