اس وسیع کائنات میں یہ دنیا اگر ”ہبل“ دوربین سے دیکھیں جو کہ فضاءبسیط میں گردش کررہی ہے تو یہ ہمارے تصور کی ایک انتہائی وسیع اور عریض دنیا جہاں لاکھوں کروڑوں میل کے فاصلے میں جہاں کی شام و سحر میں زمین آسمان کا فرق ہے جہاں ایک تہائی سمندر ہیں جن کی گہرائی آج تک ناپی نہیں جا سکی ہے جہاں زمین کی وسعت کے ساتھ ساتھ اس کی اماہ آج تک معلوم نہیں ہو سکی جہاں فلک بوس پہاڑ ہیں جن میں کیا کیا پوشیدہ ہے انسان کو پتہ نہیں چل سکا ہے غرض ہے کہ لاکھوں کروڑوں سیاروں اور اب تک معلوم نہ کئے جانے والی کائناتوں اور لاکھوں سورجوں کی دنیاﺅں میں یہ ہماری دنیا ایک ذرے کے برابر نظر آتی ہے اور اس دنیا کے ملکوں میں جو زمین کے وسیع خطوں میں اپنے طول و عرض کے لحاظ سے عظیم اور عظیم تر ہیں جہاں انسانوں نے اپنے اذہان سے اپنی صلاحیتوں سے اور اپنی خداداد ذہنوں سے محیر العقول کارنامے انجام دیئے ہوئے انہیں اپنی آبادیوں کے لئے جنت نظیر اور مثالی بنا دیا ہے جہاں انسان تو انسان حیوانات نباتات اور جمادات کو عرطیہ خداوندی سمجھ کر انہیں قابل تعظیم و مکرم سمجھا ہے جہاں سب سے بڑا شرف انسان کو حاصل ہے جہاں انصاف کا دور دورہ ہے جہاں مخلوق کو خدا کا عطیہ سمجھ کر اس کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جہاں تعصب کے لئے جگہ نہیں ہے جہاں مذہبی بھید بھاﺅ نہیں ہیں اور جہاں یہ پائے جاتے ہیں انہیں نفرت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ایسے خطے ساری دنیا کی نظروں میں مطعون سمجھے جاتے ہیں اور انہیں اخلاقی گراوٹ کا شکار اور تنگ نظر و کم ظرف سمجھا جاتا ہے اس اقوام عالم میں ایسے ملک اور افراد بھی ہیں جو ان تمام اچھی عادتوں فطرت اور خصوصیات سے عاری ہیں اور ننگ انسانیت ہیں۔ تاہم ایسے ملک اور ان میں بسنے والے بعض افراد کوئی عجوبہ نہیں ہیں بلکہ جب سے یہ دنیا خلق ہوئی ہے ایسے افراد اور گروہ بھی پیدا ہوتے رہے ہیں اور اس طرح حق و باطل کا یہ تضاد تخلیق کائنات کے ساتھ ہی پیدا ہوا ہے نیکی و بدی، حق و باطل، سیاہ و سفید اور خدا و شیطان یہ ایک ابدی حقیقت ہے جو ہر زمانے اور دور میں موجود رہی ہے اور آج بھی اپنی پوری قوت کے ساتھ متحرک ہے وہ افراد جو حق پر خود کو سمجھتے ہیں اس روئے کے خلاف اور متحرک رہتے ہیں کیونکہ باطل یا طاغوت جو خود کو اس کرہ ارض پر اپنی طاقت اور مادیت کے بل بوتے پر ہر اس نقش کو مٹانے کا درپے رہتا ہے جو سچ اور حق کو اجاگر کرتا ہے۔ آج بھی ماضی کی وہ ساری کہانیاں دہرائی جارہی ہے جو تاریخ میں زندہ ہیں۔ باطل جو اپنے زعم میں خود کو دنیا کا ”خدا“ سمجھتا ہے اور اس بات کو منوانے کی کوشش کرتا ہے کہ دنیا کا ہر فرد اس کے اشاروں پر چلے اور اس کے غلاموں کی طرح اس کی اشاروں پر ناچے مگر تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہر اس سوچ کے مالک کا انجام فرعون، حامان، نمرود اور شداد جیسا ہوا ہے اور اس دنیا میں بھی جس میں ہم موجود ہیں وہ فرعون زمین بوس ہوئے جو خود کو ہی اس دنیا کا مالک سمجھتے تھے۔ آج کی تاریخ میں ہٹلر، مسولینی، اسٹالن، صدام ان جیسے فرعونوں کا کیا حشر ہوا ہے آج کے دور میں ان سب فرعونوں میں سے سب سے بڑا فعون امریکہ ہے جو خود ساری دنیا کا مطلق العنان حکمران سمجھتے ہے آج پوری دنیا میں اس کے ظالمانہ اقدام سے ایک ہیجانی کیفیت ہے یہ ملک جو خود کو جمہوریت کا حامی کہلانے کا دعویدار ایک انتہائی فسطائیت اور فرعونیت کا آئینہ دار ہے یہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے کروڑوں افراد کو فنا کر چکا ہے یہ اپنے مادی مفادات حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے اور سارید نیا ان کو غلط سمجھتے ہوئے بھی اس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہے اس نے اپنے اقتصادی مفادات حاصل کرنے کے لئے کمزور ممالک کا استحصال کیا اس نے ایک ڈرامہ رچا کر خود اپنے ملک میں Twin Tower تباہ کرکے ساری دنیا کے مسلمانوں کو اپنا ہدف بنایا اس نے تیل کی دولت حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب کو یرغمال بنایا، عراق کو تباہ کیا، لیبیا کو نیست و نابود کردیا۔ نائیجیریا میں بغاوتیں کروائیں اس نے شام میں آگ اور خون کی ہولی کھیلی، اس نے یمن میں لاکھوں بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور سب سے المناک بات یہ ہے کہ مسلم دنیا اس کے ہر گھناﺅنے جرم میں اس کے ساتھ شریک رہی اور اب بھی ہے اب ایک چھوٹا سا ملک ایران جو اس کی طاغوتی قوت کے آگے سرنگوں ہونے کے لئے تیار نہیں ہے اس کے اشارے پر ہے اس نے خطے میں لاکھوں فوجی، تین طیارہ بردار جہاز اور ہزاروں بم اور میزائل اکٹھے کردیئے ہیں تاکہ اس مسلم ملک کو سبق سکھائے۔ یہ کوئی اچانک فیصلہ نہیں ہے بلکہ اس نے عرب کے سینے پر ناسور ملک اسرائیل کو وسعت دینے کے لئے اور اسے پوری عرب دنیا پر حکمرانی کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے یہ جارحانہ کارروائی کی ہے اور اس کا چیف منصوبہ ساز یہودی ہنری کسنجر جو امریکہ کا وزیر خارجہ رہ چکا ہے اور امریکہ کی صیہونی نواز خارجہ پالیسی کا خالق ہے اس شخص نے یہ منصوبہ مسلمانوں کو نیست و نابود اور صیہونیت کو مسلط کرنے کے لئے بنایا ہے اس کے الفاظ ہیں دنیا میں ہونے والی تیسری عالمی جنگ دنیا میں مسلمانوں کو نیست و نابود کرکے انہیں خاک میں ملا دے گی۔ کسنجر نے یہ بھیانک بیان ایک طویل خاموشی کے بعد دیا ہے جب کہ دنیا اس شخص کو تقریباً فراموش کر چکی تھی اس کا کہنا ہے کہ ”تیسری جنگ عظیم“ جو کہ اب عنقریب ہونے والی ہے وہ ایران سے شروع ہو گی جس میں اسرائیل ملک سے عرب لوگوں کو ہلاک کر دے گا جس کے بعد وہ عربوں کے ایک وسیع علاقے پر قابض ہو جائے گا جو کہ نصف مشرق وسطیٰ پر محیط ہوگا۔ یہودی کسنجر یہ انٹرویو ایک اخبار کو دیتے ہوئے کیا کہ ہم نے امریکی مسلح افواج کو بتا دیا ہے کہ ہم سات عرب ممالک پر قبضہ کریں گے جو کہ انتہائی اہم محل وقوع پر واقع ہیں اور یہ ممالک تیل کی دولت سے مالا مال ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہی یہ اقتصادی طور پر انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اس کے بعد ایران کا نمبر آئے گا جس پر حملہ کیا جائے گا اس کے ساتھ ہی روس اور چین احمقانہ اقدامات کریں گے یعنی ان ممالک پر قبضے کی مزاحمت کریں گے اور اس وقت عظیم بگ بانگ ہو گا اور ہم تیسری جنگ عظیم کے فاتح ہوں گے۔ اس کے بعد دنیا میں صرف دو عظیم قوتیں ہوں گی، امریکہ اور اسرائیل۔ اس نے کہا کہ اسرائیل اس جنگ میں اپنی صلاحیتوں اور ہلاکت خیز اسلحہ کے ساتھ برپور شرکت کرکے عربوں کو فنا کر دے گا۔ جس کے بعد وہ پورے مشرق وسطیٰ پر قابض ہو جائے گا۔ اس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں طبل جنگ بچ چکا ہے جسے صرف بہرے ہی نہیں سن سکتے اس کے مطابق اگر ساری منصوبہ بندی پایہ تکمیل کو پہنچ گئی تو اسرائیل پورے مشرق وسطیٰ کا بلا شرکت غیرے مالک ہوگا اور جو ممالک باقی بھی رہے تو وہ بھی اس کے زیر کنٹرول ہوں گے۔ (جاری ہے)
673