بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 538

پاک بھارت کشیدگی کے اثرات

پلوامہ حملہ کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف جو سیاسی محاذ کھولا تھا اس کے نتیجہ میں گزشتہ روز بھارت کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے علاقہ جبہ پر بمباری کی اور کئی جوان شہید کردیئے۔ دراصل اس طرح انہوں نے اُس آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جو انہیں پلوامہ حملے کے نتیجہ میں لگی تھی۔ یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ بھارت نے ماضی میں بھی اس طرح کی چال بازیوں سے کام لیا ہے۔ مگر اس بار معاملات کچھ مختلف تھے۔ پلوامہ حملہ کے بعد ہی بھارتی حکومت کی یہ چال ناکام دکھائی دے رہی تھی۔ کیوں کہ دنیا بھر میں اسے جھوٹ پر مبنی کہانی قرار دیا گیا۔ نا صرف دنیا بلکہ بھارت میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک بڑی تعداد میں بھارتی عوام پاکستان کے حق میں بولتے دکھائی دیئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے بھارت کے جوابی حملے کے بارے میں وضاحت دینے سے انکار کرکے سنگین غلطی کی ہے۔ اور یہ کہنا کہ چند طیاروں نے حملہ اور وہ کوئی جانی و مالی نقصان نہ پہنچا سکے۔ جھوٹ پر مبنی ہے اور پاکستان نے موقع گنوا دیا جب کہ بھارت نے ہمارے جوانوں کو شہید کیا اور ہمارے علاقہ میں گھس کر گولہ باری کی۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہماری حکومت اس حملے کے نتیجہ میں شہید ہونے والے فوجیوں کی لاشیں دنیا بھر کے سامنے پیش کرتی اور واویلا مچاتی۔ یہ دیکھیں ہم پلوامہ حملے میں ملوث نہیں تھے، پھر بھی بھارت نے کارروائی کرکے ہمارے جوانوں کو شہید کر دیا۔ اس طرح پاکستان دنیا بھر سے ہمدردیاں بھی سمیٹ لیتا اور بھارتی حکومت کو بھی سیاسی دھچکا لگتا۔ بعدازاں اگر پاکستان کوئی کارروائی بھی کرتا تو اسے دنیا بھر حمایت حاصل ہوتی۔ ایک جانب یہ کہنا کہ بھارتی جنگی طیاروں کے حملے کے نتیجہ میں کوئی مالی و جانی نقصان نہیں ہوا اور پھر سرحدوں پر پٹاخے چھوڑنا کہاں کی عقل مندی ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر اور بھارت کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہئے۔ ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ ہماری سمت درست ہے، حکومت کے دنیا بھر سے تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں۔ کئی ممالک بشمول سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے، سی پیک کی تکمیل کامیابی سے جاری و ساری ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ، بھارت اور اسرائیل، پاکستان، چائنا اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے معاہدوں سے پریشان ہیں اور ہندوستان کے ذریعے پاکستان میں انتشار پیدا کرکے ان معاہدوں کی راہ میں روڑے اٹکا سکتے ہیں۔ دوسری جانب آج کشمیر کے معاملات بھی گلوبل سطح پر نہایت باریک بینی سے دیکھے اور سمجھے جارہے ہیں جو کہ بھارت کے لئے نئی پریشانیوں کو جنم دے رہا ہے۔ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر محتاج رکھ کر اسے اپنی منڈی کے طور پر استعمال کرے۔ مگر موجودہ حالات میں پاکستان خود کفیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور یہ مضبوطی اور امریکا، اسرائیل اور بھارت کو کیوں کر گوارا ہو سکتی ہے۔ لہذا ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، جنگ و جدل سے بچنا چاہئے، کیوں کہ اگر جنگ کے بادل منڈلائے تو پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور بیرونی طاقتیں، کشمیر، بلوچستان اور افغانستان میں اپنی سیاست چمکائیں گی جس کے نتیجے میں پاکستان غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو اندرون ملک اور بیرون ملک چیلنجز کا سامنا ہے۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان دشمنی کی صورت حال ہے۔ سازشی عناصر سرگرم ہیں۔ چنانچہ اس موقع پر نہایت احتیاط اور بہترین حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے معاشی استحکام کی جانب شروع کئے گئے سفر کو نقصان نہ پہنچ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں