کارنامہ یا ایک نئی جنگ کی شروعات 444

ایسا بھی ہوتا ہے ایسے کاموں میں۔۔۔

پاکستان کے اپوزیشن پارٹیز کی ترجیحات اور ان کی سرگرمیوں کو دیکھ کر ملک سے محبت کرنے والے ہر پاکستانی کی طرح سے میرا دل بھی خون کے آنسو رو رہا ہے۔ خاص طور پر ان حالات میں جب جموں و کشمیر میں نریندر مودی کے بھارت کے غاصبانہ ہتھکنڈوں سے پاکستان میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور چاروں جانب سے جنگ کے بادل پاکستان پر منڈلانا شروع کردیئے گئے ہیں اور اس طرح کے حالات ہر ملک کے عوام سے یکجہتی اور اتحاد کا تقاضا کرتے ہیں تانکہ حملہ آوروں کو ایک مضبوط حریف کا سامنا کرنے کا پیغام پہنچے۔ اس فلسفے سے ملک کا بچہ بچہ تو واقف ہے اگر کسی کو اس کا علم نہیں تو وہ ہماری اپوزیشن پارٹیاں ہیں جو اس جنگی ڈاکٹرائین سے بے خبر ہیں۔۔۔ یا پھر وہ دیدہ دانستہ یہ راستہ اختیار کرکے پاکستان کے بجائے ملک دشمنوں کے آلہ کار کا کردار ادا کررہے ہیں۔ میرا اشارہ پاکستان کی اپوزیشن پارٹیز اور ان کی بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس اور اس کے جاری کردہ اعلامیہ کے جانب ہے یہ اعلامیہ سوائے سیاسی بلیک میلنگ کے اور کچھ نہیں، تمام سیاسی پارٹیز اپنے ان سرگرمیوں کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو کم اور ریاست پاکستان کو زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں وہ ملک دشمنی کے مرتکب ہو رہے ہیں وہ اسلام آباد کو لاک ڈاﺅن کرنے کا اعلان کرچکے ہیں حالانکہ ان کی اتنی بھی استطاعت نہیں کہ وہ کسی ایک قصبے کو بند کروا سکے اس لئے کہ وہ دھتکارے ہوئے سیاستدان ہیں اور عوامی حمایت سے محروم ہیں وہ سب کے سب گملے کے پودے ہیں ان میں سے کسی کی بھی جڑیں عوام میں نہیں ہیں۔ اس لئے 2018ءکے الیکشن میں وہ پارلیمنٹ سے نکالے جا چکے ہیں جس کے بعد سے وہ اس حکومت کے خاتمے اور اپنے اقتدار میں واپسی کے دن رات و خواب دیکھ رہے ہیں ان سے عمران خان کی سربراہی میں پاکستان کے بھارت کے مقابلے میں کامیاب ترین سفارتکاری ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہے۔ انہیں یہ بھی ہضم نہیں ہو رہا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں پاک امریکہ تعلقات اتنے اچھے کیوں ہو گئے۔۔۔؟
غرض عمران خان کے کامیاب ترین حکمت عملی کی وجہ سے ان سب کی روایتی اور بلیک میلنگ سے ملی جلی سیاست اپنی موت آپ مرے جارہی ہے اور ابھی سونے پہ سہاگہ عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں جو تین سال کی توسیع کردی ہے اس سے ان کی امیدوں کے آخری سارے کے سارے چراغ بھی بجھ کر رہ گئے۔ انہیں اب اپنی دکانداری پانچ سال تک بند ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے ہر کسی کو اپنا اعمال نامہ نوشتہ دیوار پر صاف دکھائیدے رہا ہے اس لئے کہ ہر کوئی کرپشن سے دھلا ہوا ہے۔ اپوزیشن اپنی ان اوچھی حرکتوں کی وجہ سے قومج کے سامنے پوری طرح سے برہنہ ہوچکی ہے اور ملکی عوام میں ان کی جو تھوڑی بہت عزت و احترام تھا وہ بھی ختم ہو کر رہ گیا ہے اس لئے کہ پوری قوم ملک کے حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے اپنی فوج کی پشت پر کھڑی ہے اور کشمیریوں کے مقدمہ کو موثر انداز سے اقوام عالم کے سامنے پیش کرنے پر عمران خان کے دلدادہ ہوگئی ہے وہ کام جو 65 برسوں میں نہ ہوسکا تھا وہ عمران خان نے اپنی حکمت عملی سے 65 گھنٹوں میں کردیا اور سب سے بڑھ کر مودی اور اس کی حکومت کا مکروہ اور گناہ آلود چہرہ دُنیا کے سامنے بے نقاب کردیا کہ مودی اور آر ایس ایس بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ وہی سب کچھ کررہی ہے جو ہٹلر اور نازی جرمنی میں یہودیوں کے ساتھ کررہے تھے۔
عمران خان کا یہ بیانیہ پوری دنیا میں اس برق رفتاری سے پھیل گیا کہ بھارت کو اپنا دفع کرنا مشکل ہوگیا اس لئے کہ بھارت پر اس طرح کے حقائق پر مبنی الزامات لگانے والا نہ تو نوازشریف تھا اور نہ ہی آصف زرداری۔۔۔ وہ عمران خان ہے جسے پاکستان کے رہنے والوں سے زیادہ مغربی دنیا کے رہنے والے جانتے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ عمران خان کبھی جھوٹ نہیں بولتا، وہ ایک سچا کھرا اور ایماندار سیاستدان ہے اسے پاکستانی میڈیا سے زیادہ مغربی میڈیا جانتا ہے اس لئے وہ عمران خان کے چند جملوں پر مشتمل ٹوئیٹ سے اپنے اخبارات کو بھر دیتے ہیں جس سے عمران خان کی ذہانت اور اس کی دانش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، میں پہلے بھی ان کالموں میں لکھ چکا ہوں کہ عمران خان ایک غیر معمولی شخصیت کے مالک ہیں اس لئے انہیں روایتی انداز سے شکست دینا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے لیکن یہ سادہ سی بات کون مولانا فضل الرحمن، نواز شریف اور زرداری جیسے منجھے ہوئے سیاستدانوں کو سمجھائے اور کون پاکستانی میڈیا کے ارسطو اور سقراط و بقراط کو بتلائے جو وہی روایتی ہتھیاروں یعنی بلیک میلنگ کے ذریعے عمران خان کو ہرانے کی کوشش کررہے ہیں وہ اگر سو سال بھی یہ حربے اختیار کریں تو وہ وہیں کھڑے ہوں گے جہاں وہ آج کھڑے ہیں۔ نواز شریف اور زرداری جیل میں ہیں پھر بھی ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ مولانا فضل الرحمن کی تیاریاں ہیں، پاکستان بدل رہا ہے، جمہوریت خاندانوں سے نکل کر جمہور کے ہاتھ آرہی ہے، ادارے شخصیات سے نکل کر آئین کی چھتری تلے آرہے ہیں، یہ سب بدلاﺅ اور نیا پاکستان نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ پاکستان نے خود کو تنہا کرنے والے بھارت کو آج دنیا میں تقریباً تنہا کردیا ہے اور اب اپنے گھر سے غداروں کا صفایا کررہا ہے۔ سیاست و صحافت میں بالیدگی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ عمران خان کو چاہئے کہ خودساختہ مہنگائی کرنے والے تاجروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں تاکہ لوگوں کو ارزاں داموں اشیا صرف کی فراہمی یقینی ہو سکے اسی میں نیا پاکستان مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں